جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہالی ووڈ سے

datetime 30  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

میں ایک دن کیلئے لاس اینجلس گیا‘ زبیر عالم میرے ساتھ تھے‘ لاس اینجلس کی واحد کشش ہالی ووڈ تھی‘ یہ شہر فلم سازوں کا ویٹی کن سٹی ہے‘ اس شہر کی پوری فضا فلمی ہے‘ آپ کو اس میں آرٹ کی چاپ سنائی دیتی ہے‘ یہ شہر شربت کا وہ رنگ ہے جس کے بغیر شربت شربت نہیں بنتا‘ میں کیونکہ جنونی حد تک فلموں کا شائق ہوں چنانچہ ہالی ووڈ میری زندگی کی اہم ترین فہرست میں شامل تھا‘ میں نے اس سفر کا فائدہ اٹھایا اور

ہالی ووڈ پہنچ گیا۔ہالی ووڈ لاس اینجلس کے مضافات میں ایک چھوٹا سا شہر ہے‘ آپ بیس منٹ میں وہاں پہنچ جاتے ہیں‘ ہالی ووڈ کا بورڈ اس کی بڑی اٹریکشنز میں شامل ہے‘ یہ بورڈ پہاڑی کی چوٹی پر ایستادہ ہے‘ یہ بورڈ شہر کے زیادہ تر حصوں سے دکھائی دیتا ہے لیکن یہ زیادہ واضح نہیں ہوتا‘ ہم نے اس کے قریب پہنچنے کا فیصلہ کیا‘ ہم پہاڑی کے سائے میں ایک خوبصورت خاموش محلے میں پہنچے‘ خوبصورت مکانوں کے درمیان سے ہوتے ہوئے پہاڑی کے قریب آئے‘ گاڑی کھڑی کی اور پیدل چل پڑے‘ یہ کچی پگڈنڈی تھی‘ دائیں بائیں جھاڑ جھنکار تھا‘ ہالی ووڈ کی پہاڑی ہمارے پوٹھوہار کی خشک پہاڑیوں جیسی ہے‘ درخت چھوٹے اور جھاڑیاں پست قامت ہیں‘ پہاڑی پر دھول بھی اڑتی ہے اور گرمی بھی ہوتی ہے‘ ہم بہرحال جھاڑیوں کے درمیان سے ہوتے ہوئے ایک ایسے مقام پر پہنچ گئے جہاں سے ہالی ووڈ کا بورڈ بہت واضح تھا‘ یہ بورڈ کا قریب ترین نظارہ تھا‘ ہم لوگوں نے تصویریں بنائیں اور آگے چل پڑے‘ ہم بورڈ کے قریب جانا چاہتے تھے لیکن حکومت نے پہاڑی پر جگہ جگہ نوٹس لگا رکھا تھا ”یہاں سے بورڈ تک جانا منع ہے خلاف ورزی کرنے والے کو دس ہزار ڈالر جرمانہ بھگتنا ہوگا“ یہ نوٹس ہمارے جذبے کی راہ کی رکاوٹ بن گیا‘ ہم لوگوں نے دور سے ہالی ووڈ کے بورڈ کو سلام کیا اور نیچے آ گئے‘ ہالی ووڈ میں تین جگہیں دیکھنے کے قابل ہیں‘ واک آف فیم‘ سٹوڈیوز

اور بیورلے ہلز‘ واک آف فیم شہر کے درمیان ایک دورویہ سڑک ہے‘ سڑک کے دونوں اطراف شاپنگ سنٹرز‘ سینما ہاؤسز‘ کافی شاپس اور بارز ہیں‘ شام کے وقت نئے ایکٹرز ہالی ووڈ کے مشہور کریکٹرز کا سوانگ بھر کر سڑک پر آ جاتے ہیں‘ لوگ ان کے ساتھ تصویریں بنواتے ہیں‘ ہم نے اس شام سڑک پر ہالی ووڈ کی مشہور فلم پائریٹس آف کیریبین کے ہیرو جونی ڈیپ‘ فلم ممی کے کردار‘ ہلک اور ماسک کے کردار دیکھے‘ فٹ پاتھ پر امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی موجود تھے‘

لوگ ان کے ساتھ بھی دھڑا دھڑ تصویریں بنوا رہے تھے‘ اس سڑک کا مشہور ترین سینما گرامینزچائنیزتھیٹر ہے‘ یہ اندر سے محل کی طرح ہے لیکن یہ اس دن بند تھا‘ یہ سینما عموماً پریمیئر شوز کیلئے استعمال ہوتا ہے‘ تین دن بعد ممی سیریز کی نئی فلم آ رہی تھی چنانچہ مالکان نے اس فلم کی لانچ کیلئے سینما بند کر رکھا تھا‘ واک آف فیم اپنے فٹ پاتھ کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے‘ فٹ پاتھ پر ہالی ووڈ کے عظیم اداکاروں‘ اداکاراؤں اور دنیا کے نامور کھلاڑیوں کے نام لکھے ہیں‘

ہر اداکار کا نام ایک ستارے میں لکھا گیا ہے‘ لوگ چلتے جاتے ہیں اور اپنے پسندیدہ سپر سٹارز کے نام پڑھتے جاتے ہیں‘ فٹ پاتھ پر نام لکھنے کی وجہ شاید سپر سٹارز کو یہ پیغام دینا ہے آپ آج جو بھی ہیں آپ وہ ان لوگوں کی وجہ سے ہیں جو اس وقت آپ کے ناموں کے اوپر چل رہے ہیں‘ یہ واک آف فیم کی ایک وجہ شہرت ہے‘ اس کی دوسری وجہ شہرت محمد علی کلے ہیں‘ ہالی ووڈ کی انتظامیہ نے2002ء میں دنیا کے عظیم باکسر محمد علی کلے کا نام بھی واک آف فیم پر لکھنے کا فیصلہ کیا‘

محمد علی کلے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنا نام فٹ پاتھ پر لکھوانے سے انکار کر دیا‘ ان کا کہنا تھا‘ میرے نام میں محمد اور علی دو مقدس نام آتے ہیں اور کوئی مسلمان یہ نام فٹ پاتھ پر لکھنے کی اجازت نہیں دے سکتا‘ یہ ہمارے مذہب کی توہین ہے‘ یہ ایشو کئی دنوں تک نزع کا باعث بنا رہا یہاں تک کہ انتظامیہ آخری بار محمد علی کلے کے پاس گئی‘ محمد علی نے ان کو اس شرط پر اپنا نام لکھنے کی اجازت دے دی کہ ان کے نام کی تختی فٹ پاتھ کی بجائے دیوار پر لگے گی چنانچہ واک آف فیم میں ہالی ووڈ کے تمام سپرسٹارز کے نام فٹ پاتھ پر تحریر ہیں جبکہ محمد علی کلے کی تختی دیوار پر لگی ہے‘

یہ تختی واک آف فیم کے مال کے مرکزی دروازے کے ساتھ دیوار پر نصب ہے‘ میں نے وہ تختی تلاش کی‘ وہ آئس کریم پارلر کے ساتھ تھی‘ پارلر کی چھتری نے اسے چھپا رکھا تھا‘ میں نے چھتری دائیں بائیں کی‘ تختی کے پیچھے دو کرسیاں رکھیں اور ہم سب نے اس کے ساتھ تصویریں بنوائیں‘ یہ تصویریں میری زندگی کی قیمتی ترین تصویروں میں شامل ہیں۔ہالی ووڈ میں درجن سے زائد سٹوڈیوز ہیں‘ ان سٹوڈیوز میں سے تین بہت اہم ہیں‘ یونیورسٹل سٹوڈیوز‘ ڈزنی سٹوڈیوز اور وارنر برادرز سٹوڈیوز۔ یونیورسل سٹوڈیو ان تینوں میں بڑا اور پرانا ہے‘ یہ سٹوڈیو کارل لائم لے نے 1912ء میں بنایا تھا‘

یہ دنیا کو اب تک 10ہزار بڑی اور مقبول فلمیں دے چکا ہے۔ ”موشن پکچرز“ ایڈیسن نے نیوجرسی میں ایجاد کیں لیکن ان کا کمرشل استعمال یونیورسل نے شروع کیا‘ یہ کمپنی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ فلم سازی کی نئی نئی تکنیکس اور آلات بھی ایجاد کرتی رہی‘ یہ وہ آلات ہیں جنہوں نے آج فلم کو حقیقت سے بھی آگے کی چیز بنا دیا‘ آج فلم صرف فلم نہیں رہی یہ حیرت کدہ بن چکی ہے‘ مجھے چار بار یونیورسل سٹوڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا‘ تین بار پیرس کے یوروڈزنی اور ایک بار آرلینڈو میں لیکن اصل یونیورسل دیکھنے کا موقع 23 مئی 2017ء کو اس وزٹ میں ملا‘

ہالی ووڈ کا یونیورسل اصل سٹوڈیو ہے‘ یہ سٹوڈیو دو حصوں میں تقسیم ہے‘ پہلے حصے میں سیاحوں کو فلم کی تکنیکس اور فلم سازی کا عمل دکھایا جاتا ہے جبکہ دوسرا حصہ اصل سٹوڈیوز پر مشتمل ہے‘ ان میں فلمیں بنتی ہیں‘ یہ حصہ جنرل پبلک کیلئے بند رہتا ہے‘ تاہم سیاحوں کو ایک ٹرین کے ذریعے اس حصے کی سیر کرائی جاتی ہے‘ ہم نے ٹرین لی‘ ٹرین مختلف سٹوڈیوز کے درمیان سے گزرتی ہوئی اوپن ائیر سیٹس کے احاطے میں پہنچ گئی‘ یہ ایک دلچسپ جگہ تھی‘

وہاں نیویارک شہر‘ پرانے امریکی دیہات‘ قصبوں اور منڈیوں کے سیٹ لگے تھے‘ وہ سیٹ مکمل شہر تھے‘ دروازے‘ کھڑکیاں اور دیواریں تک اصل محسوس ہوتی تھیں‘ سیٹ کے اس سلسلے کی ایک کڑی ایک مکمل محلہ تھا‘ یہ محلہ ماضی کی کسی مشہور ٹیلی ویژن سیریل کیلئے بنایا گیا تھا‘ سیریل کیلئے مکانات‘ سڑکیں اور پارک تک بنائے گئے تھے‘ جراسیک پارک بھی یونیورسٹل سٹوڈیو میں بنی تھی‘ اس کا اوپن ائیر سیٹ بھی ایک حیرت کدہ تھا‘ ہمارے سامنے پورا جنگل تھا اور اس جنگل میں مکینیکل ڈینو سارس چل رہے تھے‘

ٹرین ہمیں دو ایسے سٹوڈیوز میں بھی لے گئی جن میں تھری ڈی پر سٹار وار کی کسی فلم کا ایک ٹکڑا‘ ڈینو سارس کی لڑائی اور لندن کے انڈر گراؤنڈ کی زلزلے میں تباہی کا منظر دکھایا گیا تھا‘ یہ تینوں مناظر اصل محسوس ہوتے تھے‘ لندن کے انڈر گراؤنڈ کی تباہی کے سین کیلئے سٹوڈیو میں پورا انڈر گراؤنڈ بنایا گیا‘ وہاں ٹرین کی پٹڑی بھی تھی‘ ٹرین بھی آتی تھی‘ ٹرین پٹرول کے ٹینکر سے بھی ٹکراتی تھی اور ٹینکر کو باقاعدہ آگ بھی لگتی تھی‘ سٹوڈیو کے پہلے حصے میں رولر کوسٹرز اور مشہور فلموں کے سیٹس ہیں‘

فلم ہیری پورٹر کا سیٹ سب سے زیادہ جاندار تھا‘ فلم کیلئے پورا قدیم شہر بنایاگیا تھا‘ شہر کی ہر چیز اصلی تھی‘ آپ ہیری پورٹر کے شہر میں گھومتے ہوئے ماضی میں چلے جاتے ہیں‘ اس سیٹ کا آخری حصہ ”رائیڈز“ ہے‘ یہ تھری ڈی کا کمال نمونہ ہے‘ آپ ایک گنڈولے میں بیٹھتے ہیں‘ ہیری پورٹر آپ کی قیادت کرتا ہے اور آپ اس کی پوری دنیا میں گھومنے لگتے ہیں‘ مسٹر ہلک‘ ممی اور الفریڈہچکاک کی فلم سائیکو کے سیٹس اور ”رائیڈز“بھی ناقابل فراموش ہیں‘

یونیورسل سٹوڈیوز کا آخری حصہ واٹر ورلڈ اور ساؤنڈز ایفیکٹس کا شو تھا‘ واٹر ورلڈ کیلئے باقاعدہ جھیل بنائی گئی تھی‘ جھیل میں موٹربوٹس بھی چلتی ہیں اور آخر میں اس جھیل میں ایک ہوائی جہاز بھی آ گرتا ہے اور اس کو آگ بھی لگ جاتی ہے‘ ایفیکٹس کا شو ایک مکمل سٹیج شو تھا‘ اس شو میں بتایا گیا لڑائی کے دوران مکے اور ڈنڈے کیسے مارے جاتے ہیں‘ کسی ایکٹر کو آگ کیسے لگائی جاتی ہے‘ کارٹون فلمیں کیسے بنائی جاتی ہیں اور خلاء میں اڑنے اور چلنے کے سین کیسے فلمائے جاتے ہیں‘

ہارر فلمیں کیسے بنائی جاتی ہیں اور فلموں میں چاقو اور چھریاں کیسے استعمال ہوتی ہیں‘ یہ شو بھی ایک مکمل لرننگ تھی۔ہالی ووڈ کی تیسری اٹریکشن بیورلے ہلز ہے‘ یہ ہالی ووڈ کا مہنگا ترین رہائشی علاقہ ہے‘ اس علاقے میں اداکاروں اور اداکاراؤں کے گھر ہیں‘ سڑکیں بڑی بڑی اور ان کے دونوں طرف پام کے اونچے اونچے درخت اور ان درختوں کے سائے میں ایکڑ ایکڑ کے بڑے بڑے گھر‘ بیورلے ہلز آپ کے دل میں اتر جاتا ہے‘ بیورلے ہلز کے شاپنگ ایریاز میں تمام بڑے برانڈز کے آؤٹ لیٹس‘ ریستوران اور کافی شاپس ہیں‘

آپ وہاں گھومتے ہوئے خود کو کسی فلم کا کردار محسوس کرتے ہیں‘ آپ کی پشت پر ہالی ووڈ کا بورڈ ہوتا ہے‘ دائیں جانب بیورلے ہلز کے مکان اور بائیں جانب برانڈز کے آؤٹ لیٹس۔ آپ کو اگر موقع ملے تو آپ ایک بار‘ زندگی میں کم از کم ایک بار ہالی ووڈ ضرور جائیں اور شام کے اس وقت جب دن کی چاندی رات کی سیاہ چادر میں چھپ رہی ہو آپ عین اس وقت بیورلے ہلز کی سڑکوں پر واک کریں‘ آپ کو زندگی کے معنی تبدیل ہوتے ہوئے محسوس ہوں گے۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…