بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

خانہ کعبہ کا پرنالا اسلام سے قبل ہی کس جگہ قائم و دائم ہے؟ خانہ کعبہ کے بارے میں ایک دلچسپ رپورٹ

datetime 13  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مکہ مکرمہ(این این آئی)کسی مکان کی چھت پرجمع ہونے والے پانی کی نکاسی کے لیے ایک جگہ مختص کی جاتی ہے جسے عرف عام میں پرنالہ، المیزاب یا المزراب بھی کہا جاتا ہے۔ کرہ ارض پر موجود مقدس ترین مقامہ ’خانہ کعبہ’ کی چھت پربھی ایک پرنالا موجود ہے جس سے چھت پر بارش یا غسل کعبہ کا پانی باہر نکالا جاتا ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق المیزاب کعبہ خانہ کعبہ المشرفہ کی شمالیسمت میں چھت کے کنارے کے وسط میں بنایا گیا ہے۔ میزاب کعبہ کے ذریعے کعبہ کی چھت پرجمع ہونے والا پانی حجر اسماعیل میں گرتا ہے۔تاریخی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ خانہ کعبہ کے بہت سے حصوں میں مرور زمانہ کے ساتھ تبدیلیان ہوتی رہی ہیں مگر میزاب کعبہ قبل از اسلام میں پہلی بار جہاں بنا آج بھی وہیں قائم ودائم ہے۔ اس کی جگہ تبدیل نہیں کی گئی۔تاریخی مصادر ومآخذ کے مطابق خاںہ کعبہ کی چھت پرمیزاب بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی عشرے قبل قبیلہ قریش کے ایک سردار قصی بن کلاب نے بنایا۔ظہور اسلام کے بعد آج تک چودہ صدیوں میں خانہ کعبہ کے غلاف سمیت بہت سے اجزاء بار بار تبدیل ہوئے۔ ہردور کے مسلمان سلاطین خانہ کعبہ کی مرمت اور اس کی دیکھ بحال کو اپنی اولین ترجیح میں شامل رکھتے۔ میزاب کعبہ کی صفائی کا اہتمام تو تواتر کے ساتھ کیا جاتا رہا ہے مگر اس کی جگہ تبدیل نہیں کی گئی۔صحابی رسول حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہما نے خانہ کعبہ کی تعمیر نو کی مگر میزاب کعبہ کو پھر اسی جگہ نصب کیا جہاں قبل از اسلام اسے رکھا گیا تھا۔ زبیر بن العوام نے خانہ کعبہ کو توسیع دیتے ہوئے اسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دورکے مقام میں بنایا تھا مگر حجاج بن یوسف الثقفی نے خانہ کعبہ کے اضافی حصے کو ختم کردیا اور

میزاب کعبہکو بھی اس کے پرانے مقام ہی پر رکھا گیا۔میزاب کعبہ تو اپنی جگہ پرہی رہا البتہ اس کے پرنالے کے لیے استعمال ہونے والی چیزیں تبدیل ہوتی رہی ہیں۔عصر اسلامی میں کعبہ کا پرنالا متعدد مرتبہ تبدیل کیا گیا۔ پہلی بار ابو القاسم رامشت الفاسی نے میزاب کعبہ تبدیل کیا۔ 542ھ میں عباسی خلیفہ المقتفی نے میزاب کعبہ کو تبدیل کرنے کا حکم دیا۔ عباسی خلیفہ ناصر نے 609ھ میں لکڑی کا میزاب تیار کرایا

جس پر چاندی کا پانی چڑھایا گیا۔ ناصر نے اس میزاب پراپنا نام بھی لکھوایا تھا۔ یہ میزاب عثمانی خلیفہ سلطان سلیمان القانونی کے دور تک رہا۔ 959ھ میں ابراہیم رفعت پاشا نے نیا سنہری میزاب تیار کریا۔ عثمانی خلیفہ سلطان عبدالحمید نے سنہ 1040ھ میں قسطنطنیہ سے ایک میزاب تیار کرانے کے بعد خانہ کعبہ پر نصب کرایا۔ لکڑی سے تیار کیے گئے اس میزاب پربھی سونے اور چانی کا پانی چڑھایا گیا اور

کے اوپر والے حصے پر’بسم اللہ الرحمان الرحیم‘ اور نیچے والے حصے پر’’یا اللہ‘‘ دائیں جانب میزاب لوجہ اللہ الکریم الخبیر، سلطان البرین والبحرین لکھوایا اور اس کی شمالی سمت میں سلطان عبدالحمید خان بن سلطان العازی لکھوایا۔1377ھ میں میزاب کی لکڑی تبدیل کی گئی اور آخری بار 1403ھ میں میزاب کعبہ کی لکڑی تبدیل کی گئی۔سلطان احمد خان کے دور میں بنائے گئے میزاب کی

لمبائی 168 سینٹی میٹر اور چوڑائی 15 سینٹی میٹر رکھی گئی۔ سنہ 1407ء میں نصب کیے گئے میزاب کی لمبائی 258 سینٹی میٹر اور چوڑائی 58 سینٹی میٹر دیوار کعبہ کے اندر ہے۔اندر سے اس کی چوڑائی 26 سینٹر میٹر اور اونچائی 23سینٹی میٹر ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…