اتوار‬‮ ، 23 فروری‬‮ 2025 

خانہ کعبہ کا پرنالا اسلام سے قبل ہی کس جگہ قائم و دائم ہے؟ خانہ کعبہ کے بارے میں ایک دلچسپ رپورٹ

datetime 13  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مکہ مکرمہ(این این آئی)کسی مکان کی چھت پرجمع ہونے والے پانی کی نکاسی کے لیے ایک جگہ مختص کی جاتی ہے جسے عرف عام میں پرنالہ، المیزاب یا المزراب بھی کہا جاتا ہے۔ کرہ ارض پر موجود مقدس ترین مقامہ ’خانہ کعبہ’ کی چھت پربھی ایک پرنالا موجود ہے جس سے چھت پر بارش یا غسل کعبہ کا پانی باہر نکالا جاتا ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق المیزاب کعبہ خانہ کعبہ المشرفہ کی شمالیسمت میں چھت کے کنارے کے وسط میں بنایا گیا ہے۔ میزاب کعبہ کے ذریعے کعبہ کی چھت پرجمع ہونے والا پانی حجر اسماعیل میں گرتا ہے۔تاریخی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ خانہ کعبہ کے بہت سے حصوں میں مرور زمانہ کے ساتھ تبدیلیان ہوتی رہی ہیں مگر میزاب کعبہ قبل از اسلام میں پہلی بار جہاں بنا آج بھی وہیں قائم ودائم ہے۔ اس کی جگہ تبدیل نہیں کی گئی۔تاریخی مصادر ومآخذ کے مطابق خاںہ کعبہ کی چھت پرمیزاب بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی عشرے قبل قبیلہ قریش کے ایک سردار قصی بن کلاب نے بنایا۔ظہور اسلام کے بعد آج تک چودہ صدیوں میں خانہ کعبہ کے غلاف سمیت بہت سے اجزاء بار بار تبدیل ہوئے۔ ہردور کے مسلمان سلاطین خانہ کعبہ کی مرمت اور اس کی دیکھ بحال کو اپنی اولین ترجیح میں شامل رکھتے۔ میزاب کعبہ کی صفائی کا اہتمام تو تواتر کے ساتھ کیا جاتا رہا ہے مگر اس کی جگہ تبدیل نہیں کی گئی۔صحابی رسول حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہما نے خانہ کعبہ کی تعمیر نو کی مگر میزاب کعبہ کو پھر اسی جگہ نصب کیا جہاں قبل از اسلام اسے رکھا گیا تھا۔ زبیر بن العوام نے خانہ کعبہ کو توسیع دیتے ہوئے اسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دورکے مقام میں بنایا تھا مگر حجاج بن یوسف الثقفی نے خانہ کعبہ کے اضافی حصے کو ختم کردیا اور

میزاب کعبہکو بھی اس کے پرانے مقام ہی پر رکھا گیا۔میزاب کعبہ تو اپنی جگہ پرہی رہا البتہ اس کے پرنالے کے لیے استعمال ہونے والی چیزیں تبدیل ہوتی رہی ہیں۔عصر اسلامی میں کعبہ کا پرنالا متعدد مرتبہ تبدیل کیا گیا۔ پہلی بار ابو القاسم رامشت الفاسی نے میزاب کعبہ تبدیل کیا۔ 542ھ میں عباسی خلیفہ المقتفی نے میزاب کعبہ کو تبدیل کرنے کا حکم دیا۔ عباسی خلیفہ ناصر نے 609ھ میں لکڑی کا میزاب تیار کرایا

جس پر چاندی کا پانی چڑھایا گیا۔ ناصر نے اس میزاب پراپنا نام بھی لکھوایا تھا۔ یہ میزاب عثمانی خلیفہ سلطان سلیمان القانونی کے دور تک رہا۔ 959ھ میں ابراہیم رفعت پاشا نے نیا سنہری میزاب تیار کریا۔ عثمانی خلیفہ سلطان عبدالحمید نے سنہ 1040ھ میں قسطنطنیہ سے ایک میزاب تیار کرانے کے بعد خانہ کعبہ پر نصب کرایا۔ لکڑی سے تیار کیے گئے اس میزاب پربھی سونے اور چانی کا پانی چڑھایا گیا اور

کے اوپر والے حصے پر’بسم اللہ الرحمان الرحیم‘ اور نیچے والے حصے پر’’یا اللہ‘‘ دائیں جانب میزاب لوجہ اللہ الکریم الخبیر، سلطان البرین والبحرین لکھوایا اور اس کی شمالی سمت میں سلطان عبدالحمید خان بن سلطان العازی لکھوایا۔1377ھ میں میزاب کی لکڑی تبدیل کی گئی اور آخری بار 1403ھ میں میزاب کعبہ کی لکڑی تبدیل کی گئی۔سلطان احمد خان کے دور میں بنائے گئے میزاب کی

لمبائی 168 سینٹی میٹر اور چوڑائی 15 سینٹی میٹر رکھی گئی۔ سنہ 1407ء میں نصب کیے گئے میزاب کی لمبائی 258 سینٹی میٹر اور چوڑائی 58 سینٹی میٹر دیوار کعبہ کے اندر ہے۔اندر سے اس کی چوڑائی 26 سینٹر میٹر اور اونچائی 23سینٹی میٹر ہے۔

موضوعات:



کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…