جمعہ‬‮ ، 09 مئی‬‮‬‮ 2025 

خانہ کعبہ کا پرنالا اسلام سے قبل ہی کس جگہ قائم و دائم ہے؟ خانہ کعبہ کے بارے میں ایک دلچسپ رپورٹ

datetime 13  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مکہ مکرمہ(این این آئی)کسی مکان کی چھت پرجمع ہونے والے پانی کی نکاسی کے لیے ایک جگہ مختص کی جاتی ہے جسے عرف عام میں پرنالہ، المیزاب یا المزراب بھی کہا جاتا ہے۔ کرہ ارض پر موجود مقدس ترین مقامہ ’خانہ کعبہ’ کی چھت پربھی ایک پرنالا موجود ہے جس سے چھت پر بارش یا غسل کعبہ کا پانی باہر نکالا جاتا ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق المیزاب کعبہ خانہ کعبہ المشرفہ کی شمالیسمت میں چھت کے کنارے کے وسط میں بنایا گیا ہے۔ میزاب کعبہ کے ذریعے کعبہ کی چھت پرجمع ہونے والا پانی حجر اسماعیل میں گرتا ہے۔تاریخی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ خانہ کعبہ کے بہت سے حصوں میں مرور زمانہ کے ساتھ تبدیلیان ہوتی رہی ہیں مگر میزاب کعبہ قبل از اسلام میں پہلی بار جہاں بنا آج بھی وہیں قائم ودائم ہے۔ اس کی جگہ تبدیل نہیں کی گئی۔تاریخی مصادر ومآخذ کے مطابق خاںہ کعبہ کی چھت پرمیزاب بعثت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی عشرے قبل قبیلہ قریش کے ایک سردار قصی بن کلاب نے بنایا۔ظہور اسلام کے بعد آج تک چودہ صدیوں میں خانہ کعبہ کے غلاف سمیت بہت سے اجزاء بار بار تبدیل ہوئے۔ ہردور کے مسلمان سلاطین خانہ کعبہ کی مرمت اور اس کی دیکھ بحال کو اپنی اولین ترجیح میں شامل رکھتے۔ میزاب کعبہ کی صفائی کا اہتمام تو تواتر کے ساتھ کیا جاتا رہا ہے مگر اس کی جگہ تبدیل نہیں کی گئی۔صحابی رسول حضرت زبیر بن العوام رضی اللہ عنہما نے خانہ کعبہ کی تعمیر نو کی مگر میزاب کعبہ کو پھر اسی جگہ نصب کیا جہاں قبل از اسلام اسے رکھا گیا تھا۔ زبیر بن العوام نے خانہ کعبہ کو توسیع دیتے ہوئے اسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دورکے مقام میں بنایا تھا مگر حجاج بن یوسف الثقفی نے خانہ کعبہ کے اضافی حصے کو ختم کردیا اور

میزاب کعبہکو بھی اس کے پرانے مقام ہی پر رکھا گیا۔میزاب کعبہ تو اپنی جگہ پرہی رہا البتہ اس کے پرنالے کے لیے استعمال ہونے والی چیزیں تبدیل ہوتی رہی ہیں۔عصر اسلامی میں کعبہ کا پرنالا متعدد مرتبہ تبدیل کیا گیا۔ پہلی بار ابو القاسم رامشت الفاسی نے میزاب کعبہ تبدیل کیا۔ 542ھ میں عباسی خلیفہ المقتفی نے میزاب کعبہ کو تبدیل کرنے کا حکم دیا۔ عباسی خلیفہ ناصر نے 609ھ میں لکڑی کا میزاب تیار کرایا

جس پر چاندی کا پانی چڑھایا گیا۔ ناصر نے اس میزاب پراپنا نام بھی لکھوایا تھا۔ یہ میزاب عثمانی خلیفہ سلطان سلیمان القانونی کے دور تک رہا۔ 959ھ میں ابراہیم رفعت پاشا نے نیا سنہری میزاب تیار کریا۔ عثمانی خلیفہ سلطان عبدالحمید نے سنہ 1040ھ میں قسطنطنیہ سے ایک میزاب تیار کرانے کے بعد خانہ کعبہ پر نصب کرایا۔ لکڑی سے تیار کیے گئے اس میزاب پربھی سونے اور چانی کا پانی چڑھایا گیا اور

کے اوپر والے حصے پر’بسم اللہ الرحمان الرحیم‘ اور نیچے والے حصے پر’’یا اللہ‘‘ دائیں جانب میزاب لوجہ اللہ الکریم الخبیر، سلطان البرین والبحرین لکھوایا اور اس کی شمالی سمت میں سلطان عبدالحمید خان بن سلطان العازی لکھوایا۔1377ھ میں میزاب کی لکڑی تبدیل کی گئی اور آخری بار 1403ھ میں میزاب کعبہ کی لکڑی تبدیل کی گئی۔سلطان احمد خان کے دور میں بنائے گئے میزاب کی

لمبائی 168 سینٹی میٹر اور چوڑائی 15 سینٹی میٹر رکھی گئی۔ سنہ 1407ء میں نصب کیے گئے میزاب کی لمبائی 258 سینٹی میٹر اور چوڑائی 58 سینٹی میٹر دیوار کعبہ کے اندر ہے۔اندر سے اس کی چوڑائی 26 سینٹر میٹر اور اونچائی 23سینٹی میٹر ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…