نیویارک (این این آئی )عالمی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں سیاحت کی وجہ سے ماحول پر دبا بڑھ رہا ہے جس سے آبادی میں اضافہ قدرتی چراگاہوں میں کمی اور نایاب جانوروں پر دبائو میں اضافہ ہو رہا ہے۔پاکستان کے پہاڑی علاقے دنیا کے کچھ انتہائی دلکش اور حسین مناظر اور آب و ہوا کے حامل ہیں۔میڈیارپورٹس کے
مطابق ”پہاڑی علاقوں میں پائیدار سالڈ ویسٹ منیجمنٹ”کے عنوان سے تحقیق میں خبردار کیا گیا کہ یہ اثرات ماحولیاتی ذخائر کو بتدریج تباہ کردیں گے جس پر خود سیاحت کا انحصار ہے۔تحقیق کے مطابق پہاڑی علاقوں میں کچرے کی مقدار اور خصوصیات پر قابل بھروسہ تخمینے دستیاب نہیں کیوں کہ یہ سیاحت کی آمد ، علاقائی خصوصیات اور موسمی عوامل پر منحصر ہے۔اس کے ساتھ پہاڑی علاقے منفرد چیلنجز پیش کرتے ہیں مثلا سیاحوں کے سیزن میں پیدا ہونے والے کچرے کی مقدار میں اچانک اضافہ، کچرے کی خصوصیات میں وسیع پیمانے پر تبدیلیاں بشمول بڑی تعداد میں پلاسٹک کی مقدار اور دیگر، خصوصی کچرے اور اسے ٹھکانے لگانے کی زمین کی دستیابی میں رکاوٹیں وغیرہ شامل ہے۔پاکستان کے پاس بہترین پہاڑی علاقے ہیں جن میں دنیا کی کچھ بلند ترین چوٹیاں اور طویل گلیشیئرز شامل ہیں، قراقرم، ہمالیہ اور ہندوکش ملک کا حصہ ہیں۔گلیشیئرز اور برف کے پگھلنے سے ملک کے دریائوں میں پانی آتا ہے جس میں ملک کے
زرعی اور صنعتی شعبے کے لیے پانی کا اہم ذریعہ دریائے سندھ بھی شامل ہے۔تحقیق میں کہا گیا کہ جہاں تمام آباد علاقوں، چاہے وہ پہاڑی ہوں یا نہیں، انہیں ٹھوس فضلہ ٹھکانے لگانے کے مسائل کا سامنا رہتا ہے وہیں پہاڑی علاقوں کو اپنے مقام، دور دراز ہونے کی خصوصیت،
بکھری آبادی، حساس اور نازک ماحولیاتی نظام، انفرا اسٹرکچر اور سڑکوں کے نیٹ ورک کے فقدان اور ادارہ جاتی اور مالیاتی گنجائش کی ناقص صورتحال کے باعث اضافی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔تحقیق میں کہا گیا کہ اس سے پہاڑی علاقوں میں خدمت کی فراہمی میدانی علاقوں
کے مقابلے میں زیادہ مشکل بن جاتی ہے۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ پاکستان میں پہاڑی سیاحت اہمیت حاصل کررہی ہے اور ان خطوں میں معیشت کا اہم جزو بننے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن آلودہ مقامات اس موقع کی راہ میں رکاوٹ ہوں گے۔مزید یہ کہ پہاڑی علاقوں میں سالڈ ویسٹ منیجمنٹ روزگار کے مواقع پیدا کرسکتی ہے لیکن اسے اگر درست طریقے سے نہ کیا گیا تو اس کے ماحول، انسانی صحت اور مقامی معیشت پر طویل المدتی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔