واشنگٹن (این این آئی )امریکی کانگریس کی عمارت پر حملے کے بعد ٹرمپ کابینہ سے بھی استعفے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ وزیر ٹرانسپورٹ ایلین چاو مستعفی ہو گئیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس سے پہلے ٹرمپ انتظامیہ کے کئی عہدے دار احتجاجا مستعفی ہو چکے۔قومی سلامتی مشیر رابرٹ اوبرائن بھی استعفے پر غور رہے ہیں۔دریں اثنا وائٹ ہائوس کی ترجمان کائلی مک
کینانی نے کانگرس کی عمارت میں ہونے والے فسادات کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ اس تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی عہدیدار نے زور دے کر کہا کہ جن لوگوں نے کانگرس کا محاصرہ کیا وہ ٹرمپ انتظامیہ کی اقدار کی نمائندگی نہیں کرتے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ میں واضح کردوں کیپیٹول کی عمارت میں ہم نے جو تشدد دیکھا وہ خوفناک ، قابل مذمت اور امریکی اقدار کے منافی تھا۔ صدر اور ان کی انتظامیہ نے ان کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ۔میک کینانی نے کہا کہ کانگریس میں جو کچھ ہوا وہ ناقابل قبول ہے اور قانون کو توڑنے والوں کو کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے فسادات کرنے والوں کے خلاف مقدمات قائم کیے جانے چاہئیں۔دوسری جانب 100 سے زائد کانگریس ارکان نے ٹرمپ کو فوری عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔ٹرمپ کے حامیوں کے دھاوے کے بعد دارالحکومت واشنگٹن میں بدستور ایمرجنسی نافذ ہے۔ایمرجنسی کے دوران کسی وقت بھی کرفیو دوبارہ لگایا جا سکتا ہے، نیشنل گارڈ کو دوبارہ طلب کیا جا سکتا ہے۔دوسری جانب جرمن چانسلر انجیلامیرکل نے کہاہے کہ کیپٹل ہل کے مناظر نے مجھے بیک وقت برہم اور افسردہ کردیا، افسوس ہے کہ ٹرمپ نے شکست تسلیم نہیں کی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا میں ٹرمپ کے حامیوں کی ہنگامہ آرائی پر جرمن چانسلر میرکل نے اپنے ردعمل میں کہا کہ کیپٹل ہل کے مناظرنے مجھے بیک وقت برہم اور افسردہ کردیا ہے۔یقین ہے کہ امریکی جمہوریت پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والوں سے زیادہ طاقتور ہے، جوبائیڈن اور کاملہ ہیرس امریکی جمہوریت کے نئے باب کی شروعات کریں گے۔