بغداد(آن لائن+ این این آئی)عراقی عدالت نے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کیس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی عدالت نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور مہدی المہندس کے قتل کیس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں،
عدالت کے مطابق قاسم سلیمانی کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قتل کیا گیا تاہم واقعہ سے متعلق مزید تحقیقات ابھی بھی جاری ہیں۔ ایرانی جنرل سلیمانی کے قتل سے متعلق عراق کے دارالحکومت بغداد کی عدالت میں تحقیقات جاری ہیں جب کہ امریکی صدر کے وارنٹ گرفتاری عدالت کے جج نے مہدی المہندس کی بیٹی کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد جاری کیے۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت 30 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، ایران نے امریکی صدر کی گرفتاری کے لیے ریڈ پول سے مطالبہ بھی کیا کہ صدر ٹرمپ کے ریڈ وارنٹ جاری کیے جائیں۔چند روز قبل بھی ایران نے جنرل قاسم سلیمانی اور مہدی المہندس کی بغداد ایئرپورٹ پر امریکی حملے میں ہلاکت پر صدر ٹرمپ اور 47 اعلیٰ امریکی حکام کی گرفتاری کے لیے ایک بار پھر انٹرپول میں درخواست جمع کرائی تھی۔دوسری جانب ایران نے پاسداران انقلاب کی سمندر کارروائیوں کی ذمہ دار تنظیم قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں مبینہ طور پرملوث ہونے کے الزام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور 47 دیگر ملزمان کے انٹرپول کے ذریعے وارنٹ جاری کردیئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام حسین اسماعیلی
نے کہا کہ ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف بین الاقوامی پولیس انٹرپول اور 47 دیگر ملزمان کے خلاف ایرانی پاسداران انقلاب کے قدس فورس کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کے الزام میں نوٹس جمع کروائے۔ قاسم سلیمانی کو امریکی ڈرون کے ذریعے امریکی 3 جنوری 2020 کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے
پرموت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔اسماعیلی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایرانی عدلیہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت سلیمانی کے قتل میں ملوث افراد کو ریڈ نوٹس جاری کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انٹرپول کے ذریعے وارنٹ جاری کرنے کا مقصد تمام ملزمان کوعدلیہ کے حوالے کرنا اور انھیں اس جرم کے لیے مقدمہ چلانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے میں ملوث تمام افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جس کے بعد ہم اس نتیجے تک پہنچے ہیں کی سلیمانی کے قتل کی منصوبہ بندی اور اسے انجام دینے سمیت تمام مراحل میں 48 افراد ملوث ہیں۔ منصوبہ بندی کا آغاز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا۔ وہی اس کے اصل مجرم ہیں۔ انہوں نے اس واقعے کی ذمہ داری
قبول کی ہے۔ اس کے علاوہ امریکی محکمہ دفاع اور فوج کے وہ تمام عہدیدار جنہوں نے اس آپریشن میں حصہ لیا سلیمانی کے قاتل ہیں۔اسماعیلی نے بتایا کہ مشتبہ افراد کی فہرست میں خطے میں تعینات امریکی افواج کے کمانڈروں کو شامل کیا گیا ہے۔ ان سبھی لوگوں کی شناخت کی گئی تھی اور اس جرم میں ان میں سے ہر ایک کے کردار کو درج کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف ریڈ نوٹس جاری کردییگئے ہیں اورانہیں اشتہاری قرار دے دیا گیا ہے۔