سرینگر(این این آئی) غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی تحقیقاتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق کٹھ پتلی وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کے 11 کروڑ86لاکھ روپے مالیت کے اثاثے ضبط کرلئے ہیں۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تحقیقاتی ادارہ منی لانڈرنگ کے معاملے کی تحقیقات کررہا ہے
جو جموں و کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن میں مالی بے ضابطگیوں سے متعلق ہے ۔ ادارے نے کچھ دیگر افراد پر بھی اسی طرح کے الزامات عائد کیے ہیں۔تحقیقاتی ادارے نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کے تحت ضبطی کا عارضی آرڈر جاری کیا ہے اور مذکورہ جائیداد جموں اور سرینگر میں واقع ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے رواں سال اکتوبر میں آخری بار اس کیس کے سلسلے میں این سی رہنما سے پوچھ گچھ کی تھی جس سے ایک سیاسی طوفان کھڑا ہوگیاتھا کیونکہ سیاسی جماعتوں نے اسے دفعہ 370 کی بحالی کے لئے سیاسی اتحاد کے قیام پر انتقامی کارروائی قرار دیا تھا۔دریں اثنا ء نیشنل کانفرنس نے ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کی جائیداد کی ضبطی کوسیاسی انتقام قراردیا جس کا مقصدسیاسی مسائل طے کرنا ہے۔ پارٹی رہنمائوں علی محمد ساگر ، ناصر اسلم وانی ، دیویندر سنگھ رانا ، محمد شفیع ، اے آر راتھر ، چودھری محمد رمضان ، میاں الطاف ، مبارک گل ، محمد اکبر لون ، حسنین مسعودی ، ایس ایس سلاتھیہ ، اجے سدھوترا اور قمر علی آخون نے ایک مشترکہ بیان میں پارٹی قیادت پر مسلسل حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی حرکتیں غیرضروری اور بلاجواز ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ اثاثے کئی دہائیاں قبل حاصل کئے گئے ہیں اوران کو ضبط کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ سیاسی انتقام اور قیادت کو کشمیری عوام کی سیاسی امنگوں کی حمایت میں آواز اٹھانے سے روکنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔