پیر‬‮ ، 13 جنوری‬‮ 2025 

آرمینیا سے جنگ کے دوران آذربائیجان نے اہم قصبے پر قبضہ کر لیا ،لوگوں کا جشن

datetime 8  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

باکو (آن لائن )آذربائیجان کے صدر کے الہام علیئیف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں دعوی کیا ہے کہ ان کی افواج نے ناگورنو قرہباخ کے ایک اہم قصبے شوشا پر قبضہ کر لیا ہے۔ملک کے صدر الہام علیئیف نے ایک ٹی وی انٹرویو میں اتوار کو اعلان کیا کہ آذربائیجان نے شوشا نامی علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس قصبے کو آرمینیا میں شوشی کہتے ہیں۔تاہم آرمینیا نے قصبے پر قبضے کے دعوؤں

سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ جنگ جاری ہے۔سٹریٹیجک اعتبار سے اس اہم قصبے پر قبضہ حاصل کرنا آذربائیجان کی اس متنازع علاقے میں جاری جنگ کے دوران ایک بڑی کامیابی ہو گی۔ناگورنو قرہباخ بین الاقوامی طور پر آذربائیجان کا حصہ ہے لیکن اس جگہ پر حکومتی امور آرمینیائی نسل کے لوگ کرتے ہیں اور انھیں آرمینیا کی حمایت حاصل ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان اس علاقے کے لیے ہونے والی جنگ 1994 میں بغیر کسی امن معاہدے کے ختم ہو گئی تھی۔رواں برس ستمبر میں تازہ جھڑپوں کا آغاز ہوا اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اس کا الزام لگایا۔ شوشا نامی قصبہ پہاڑی علاقے میں ہے یہ جس جگہ موجود ہے وہاں سے آرمینیا کے علاقے کو ملانے والی شاہراہ گزرتی ہے اور یہ اس کے دارالحکومت سے اوپر کی جانب ہے۔ اگر اس پر قبضہ ہو جاتا ہے تو یہ دارالحکومت پر حملے کے لیے ایک پوسٹ کا کام دے سکتی ہے۔ صدر الہام علیئیف نے کہا ہے کہ سوشا کی ’آزادی‘ آذربائیجان کے لوگوں کی تاریخ میں رقم ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ انھوں نے ناگورنو قرہباخ کو اپنے ملک کے لیے واپس لینے کا عہد بھی کیا۔ لیکن دوسری جانب آرمینیا انکاری ہے کہ سوشا نامی قصبے پر قبضہ ہو گیا ہے۔ملک میں وزارتِ دفاع کے ایک افسر جن کا نام آرٹسرن ہے نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ سوشی میں جنگ جاری ہے اور ہم اپنے دستوں پر یقین

رکھتے ہیں۔آذربائیجان کی جانب سے اس اعلان سے پہلے آرمینیا کی وزارت دفاع کی ترجمان سوشان سٹیپنیان نے فیس بک پر لکھا کہ رات بھر سوشا کے گرد ’سب سے سخت لڑائی ہوئی ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ آذربائیجان کے متعدد سپاہی، ٹینک اور دیگر گاڑیاں لڑائی میں تباہ ہو گئیں۔سوشا کو دونوں جانب ثقافتی اعتبار سے اہمیت حاصل ہے۔ اس کی آبادی میں سنہ 1980 کے اواخر اور 1990 کی

دہائی کے آغاز میں آذربائیجان کے لوگوں کا غلبہ تھا جس کی وجہ سے سینکڑوں لوگ وہاں سے بھاگنے پر مجبور ہوئے۔آرمینیا کے لوگوں کے لیے یہاں آپوسٹولک چرچ کی صورت میں یادگار ہے۔ یہ نجات دہندہ گیزنچٹسوٹس کیتھڈرل کا مرکز ہے۔آرمینیا نے اپنی عمارتوں پر آذربائیجان کی جانب سے حملہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ اس دورمن آذربائیجان کے دارالحکومت باکو

میں لوگ گلیوں میں نکل کر جشن منا رہے ہیں۔ گاڑیوں کے ہارن بج رہے ہیں، نعرے بازی کی جا رہی ہے اور قومی پرچم لہرایا جا رہا ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ ترکی کے صدر اردوغان نے آذربائیجان کے لوگوں کو ’میرے آذری بھائیو‘ کہہ کر مخاطب کیا اور امید ظاہر کی کہ ’باقی ماندہ زیر قبضہ زمین بھی جلد آزاد کروالی جائے گی۔

موضوعات:



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…