ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی )سعودی حکومت کی جانب سے مملکت میں کفالت کا کئی دہائیوں پرانا نظام ختم کر کے نیا قانون ملازمت لانے کا اعلان کیا گیا ہے ،سعودی وزرت محنت و سماجی بہبود کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ ملازمت کے نئے نظام کے تحت غیر ملکی
کارکنان کو اپنا کفیل تبدیل کرا کے دوسرے کفیل کے پاس ملازمت کا اختیار ہو گا تاہم اس کے لیے کچھ شرائط ہوں گی۔8 ایسی صورتیں ہیں جن میں کفالہ کی تبدیلی ہو سکے گی۔ وزارت محنت کے مطابق کفیل کو کسی کارکن کے سعودی مملکت پہنچنے کے بعد اگلے تین ماہ کے اندر اندر ملازمت کے معاہدے کی توثیق کرنا ہوتی ہے۔ کفیل بدلنے کے لیے ضروری ہے کہ کارکن کو اس کے پاس کام کرتے ہوئے ایک سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہو۔ اگر کسی غیر ملکی کارکن کو اس کا کفیل مسلسل تین ماہ تک تنخواہ ادا نہ کرے تو وہ ملازمت تبدیل کروا سکے گا۔ غیر ملکی کارکن کا ورک پرمٹ یا اقامہ ختم ہونے پر بھی وہ نئے کفیل کے پاس ملازمت کر سکے گا۔ اگر کفیل کی موت ہو جائے، وہ جیل چلا جائے، لمبے سفر پر چلا جائے یا لاپتہ ہو جائے اور ایسی دیگر وجوہات کی بنا پر کارکن ملازمت تبدیل کر سکے گا۔ اگر کسی کارکن اپنے کفیل یا آجرکے خلاف تجارتی پردہ پوشی یا غیر قانونی کاروبار کی رپورٹ درج کرواتا ہے، مگر اس میں خود ملوث نہیں
ہوتا تو وہ نئے کفیل کے پاس نوکری کر سکے گا۔ اگر کفیل پر انسانی سمگلنگ کا الزام ثابت ہو جائے تو کارکن کو کفالت تبدیل کروانے کی اجازت ہو گی۔ اگر کفیل نے غیر ملکی ملازم کے ساتھ ملازمت کا تحریری معاہدہ نہ کر رکھا ہو تو ملازم کسی اور جگہ ملازمت کر سکے گا۔
اگر کفیل اور کارکن کے درمیان اختلافات پر معاملہ عدالت میں چلا جائے مگر کفیل عدالت کی جانب سے دو بار بلائے جانے کے باوجود نہ پہنچے اور نہ اپنے کسی نمائندے کو بھیجے تو ایسی صورت میں کارکن کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے اسے کفالت کی تبدیلی کی اجازت دی جائے گی۔
اگر کوئی کفیل اپنی خوشی سے غیر ملکی ملازم کو کسی اور کفیل کو ٹرانسفر کرنا چاہے تو اس کوئی قباحت نہیں ہو گی۔ یاد رہے کہ نجی شعبے میں نیا اصلاح شدہ کفالہ نظام 14مارچ 2021 سے نافذ العمل ہوگا۔ میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے نائب وزیر برائے انسانی
وسائل اور سماجی ترقی نے بتایا کہ نئے نظام کا مقصد مملکت کی لیبر مارکیٹ کو پرکشش بنانا ہے۔اس کے تحت غیرملکی ورکروں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ ملازمت کو تبدیل کرنے کا حق دیا جارہا ہے اور وہ اب اپنے کفیل کی اجازت کے بغیر بھی ملک چھوڑ کر جاسکیں گے۔
عبداللہ بن نصر ابوالثونین نے کہا کہ اس اقدام کے ذریعے ہم ایک پرکشش لیبر مارکیٹ بنانا چاہتے ہیں اور تین بنیادی خدمات کے ذریعے کام کے ماحول کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔نجی شعبے میں یہ خدمات تمام غیرملکی ورکروں کو دستیاب ہوں گی۔سعودی عرب اپنی معیشت کو متنوع بنانے
کے ویژن 2030 کے تحت نجی شعبے کو ترقی دینا چاہتا ہے۔نائب وزیر نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ نئے کفالہ نظام کے تحت اعلی ہنرمند افرادی قوت کو راغب کرنے میں مدد ملے گی اور اس سے ویژن 2030 کے اہداف اور مقاصد بھی حاصل ہوسکیں گے۔