اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ روز اسرائیل اور عرب امارات کے درمیان طے پانے والے معاہدوں نے پوری امت مسلمہ کو شدید غم میں مبتلا کر دیاہے ۔ مسلم دنیا سے مختلف بیانات کے ساتھ اقدام کی شدید مذمت جاری ہے ۔ کہیں لوگ اسے امن کی طرف ایک مثبت قدم کہہ رہے ہیں تو کہیں لوگ متحدہ عرب امارات سے نالاں ہیں کہ انہوں نے اپنا ’ضمیر بیچ ڈالا‘ ہے۔ بروزجمعرات ک کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
، اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو اور ابو ظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زاید نے ایک مشترکہ بیان میں اس امید کا اظہار کیا تھا کہ یہ تاریخی پیش رفت مشرق وسطیٰ میں امن کے قیام میں مدد دے گی۔معروف ٹی وی اینکر کامران خان کہتے ہیں کہ ’اس یوم آزادی پر ہمیں پاکستان کو بھی دائمی دوستوں اور دشمنوں کی زنجیروں سے آزاد کرانا ہوگا۔ ہمارے عظیم دوست متحدہ عرب امارات نے قومی مفاد میں اسرائیل کو قبول کیا ہے۔ جلد ہی بحرین، اومان، قطر، کویت اور سعودی عرب متحدہ عرب کی پیروی کریں گے۔فاطمہ بھٹو نے ایک ویب سائٹ پر لگی یہ خبر ٹوئٹر پر شیئر کی جس کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں مہاجرین کے کیمپ میں سکول پر حملہ کیا ہے اور ساتھ پیغام لکھا کہ ‘متحدہ عرب امارات مبارک ہو اسرائیل کے ساتھ تاریخی معاہدہ۔‘انڈیا سے بھی اس پر ردعمل آ رہا ہے۔ برسرِ اقتدار بی جے پی کے جنرل سیکرٹری بی ایل سنتوش لکھتے ہیں کہ ‘اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دو طرفہ معاہدے اور سفارتی کارروائیوں کے آغاز کی تجویز گیم بدل دے گی۔’یہ امن کی طرف بڑا قدم ہے۔ اس میں انڈیا کی بھی جیت ہے کیونکہ ہمارے دونوں کے ساتھ اچھے روابط ہیں۔اماراتی شہزادی ہیند القسیمی جو اکثر پاکستان اور انڈیا میں اپنے بیانات کی وجہ سے موضوع بحث ہوتی ہیں، جب انہوں نے اس معاہدے کے بارے میں ٹویٹ کی تو بہت سے پاکستانی صارفین کی تنقید کا نشانہ بنیں۔انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ‘تقریباً 80 سال مسجد اقصیٰ جانے پر پابندی کے بعد، متحدہ عرب امارات کے
تمام مسلمانوں کو یروشلم میں نماز ادا کرنے کی اجازت ہے۔ کیا اب ہم لڑائی روک سکتے ہیں، اور سکون سے زندگی گزار سکتے ہیں؟اقبال نے شہزادی کو جواب میں لکھا کہ ‘آپ اُن کے ساتھ معاہدہ پر دستخط کیسے کر سکتی ہیں؟ آپ کی حکومت نے فلسطین کو بیچ دیا ہے۔ سب مسلمان ممالک کو متحدہ عرب امارات کو او آئی سی سے نکال کر باہر پھینک دینا چاہیے اور اس صورتحال میں ان کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔
یو اے ای کو شرم آنی چاہیے۔ بہت سے صارفین اِن الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے پاکستانی پاسپورٹ کی تصویر بھی شیئر کر رہے ہیں جس پر درج ہے کہ ’یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے دنیا کہ تمام ممالک کے لیے کار آمد ہے‘۔ایک صارف نے پاسپورٹ کے صفحے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ‘ڈیئر عربز! ہم غریب ضرور ہیں لیکن بے شرم نہیں۔ ہمیں اپنا پاسپورٹ عزیز ہے۔ الحمداللہ پاکستان دنیا کا
وہ واحد ملک ہے جو ستر سال سے اپنے موقف پر ڈٹا رہا ہے۔ اسرائیل کی ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں۔بہت سے صارفین نے پاکستانی پاسپورٹ کے اس صفحے کی تصویر شیئر کی اور اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا۔طلحہ نے بہت سے صارفین کی طرح ایک کارٹون شیئر کیا جس میں عرب امیر امریکہ کے سامنے جھکا ہوا ہے اور پیچھے اسرائیل کی طرف سے عرب امیر کی پیٹھ پر یہودیوں کا
مقدس نشان سٹار آف ڈیوڈ یا داؤدی ستارہ گرم دھات سے داغا جا رہا ہے۔ طلحہ اس تصویر کے ساتھ اپنے پیغام میں لکھتے ہیں کہ ‘ڈیئر عربز تم نے فلسطینیوں کو دھوکا دیا ہے اور فلسطین کو بیچ دیا ہے۔ شرم کرو۔ ہم اسرائیل کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔چوہدری شہریار نے بھی یہی کارٹون شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے امن معاہدے کے بعد یو اے ای اور دیگر تمام عرب ملکوں کا
برا وقت شروع ہوگیا ہے۔ آگے تباہی ہے۔ ڈیئر عربز آخری وقت کو یاد کرو۔مشاہد حسین لکھتے ہیں کہ ‘پاکستان کو متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے معاہدے کی توثیق نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ کشمیر مہم کو پیچھے کر دے گا۔ امریکہ کی جانب سے کروایا گیا یہ معاہدے اسرائیل کے فلسطین پر قبضے کو جائز بنا دے گا
اور فلسطینیوں کو کوئی رعایت نہیں ملے گی۔اس پر زبیر تارڑ نے مشاہد حسین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘جن عربوں کے پیچھے لگ کر پاکستان نے اسرائیل سے دشمنی لے رکھی ہے وہ ان سے پہلے پچھلے دروازے سے رابطے میں تھے، اب کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ او آئی سی کا اب کوئی وجود نہیں ہے، اب ٹائم ضائع نا کریں۔