ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بھارت کی جابرانہ حکومتی پالیسی کی وجہ سے کشمیریوں میں نفرت بڑھی، برطانوی مورخ نے مودی حکومت کو آئینہ دکھا دیا

datetime 6  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(این این آئی )برطانوی مورخ، سوانح نگار اور جنوبی ایشیا اور کشمیر سے متعلق متعدد کتابوں کی مصنفہ وکٹوریہ شوفیلڈ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت گزشتہ برس کے دوران کشمیریوں کے دل و دماغ جیتنے میں ناکام رہی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جو کچھ ہو رہا تھا اس کے بارے میں بھارتی حکومت نے بڑے پیمانے پر غلط فہمی پر مبنی مہم چلائی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس سے کہیں زیادہ لوگوں کو اپنے مقف کے مخالف کردیا۔وکٹوریہ شوفیلڈ نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں کے مقابلے میں حال ہی میں کشمیر کی صورتحال پر بین الاقوامی سطح پر زیادہ مظاہرے ہو رہے ہیں، مقبوضہ وادی میں طاقت ور کی حکمرانیرائج ہے اور بھارتی حکومت عالمی برادری اور کشمریوں کے مقف کو نظر انداز کرکے اپنی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران بھارتی حکومت مقامی قیادت میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش میں ناکام رہی کیونکہ جو بھی بھارتی رہنما بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)کے حامی کے طور پر سامنے آتا ہے وہ کشمیری آبادی میں بدنام ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اصل قیادت کا فقدان ہے۔ڈومیسائل قانون میں تبدیلیوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مصنفہ وکٹوریہ شوفیلڈ نے کہا کہ اس اقدام سے کشمیر میں استحکام پیدا نہیں ہوگا بلکہ اس کے بجائے خاردار تاروں اور اونچے باڑ والے علاقوں کی طرف لے جائے گا جس سے عوام مزید ناخوش ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت ایک سیاسی مقصد کے لیے پوری آبادی کو تبدیل کر رہا ہے جو افسوسناک ہے۔مسئلہ کشمیر کے ممکنہ حل کے بارے میں بات کرتے ہوئے وکٹوریہ شوفیلڈ نے کہا کہ عالمی برادری کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ اس بارے میں بات کرے لیکن اس سے بھارت کو تکلیف ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں بھارتی سول سوسائٹی سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ کشمیر سے متعلق اقدام ملک کی سیکولر اقدار سے ہم آہنگ نہیں ہے۔سوائن نے بتایا کہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی ناراضگی پائی جارہی ہے اور یہ ایک انتہائی دھماکا خیز صورتحال ہے۔انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ مودی کی حکومت کے بعد ہی اس اقدام کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی پسپائی ہوجاتی ہے تو یہ صرف چار برس میں نئی حکومت کے بعد ہوگی۔

ابھی صورتحال بہت کشیدہ رہے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان جو عملی اقدام اٹھا سکتا ہے ان میں کشمیریوں کو اخلاقی مدد فراہم کرنا ہے۔مصنفہ نے کہا کہ او آئی سی، بھارت پر دبا ڈالنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک / او آئی سی جب مسئلہ کشمیر کی بات کرتے ہیں تو وہ عام طور پر تقسیم ہوجاتے ہیں جبکہ انہیں واقعی مسئلہ کشمیر پر اکٹھا ہونا چاہیے۔وکٹوریہ شوفیلڈ نے مزید کہا کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو بین الاقوامی فورمز میں لے جانا چاہیے اور دوسرے ممالک کی حمایت کے لیے لابنگ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس تنازع کو حل کرنے کے لیے مکالمہ ایک سب سے اہم طریقہ ہے، بات چیت میں ناکامی ہی ہمیں اس صورتحال کی طرف لے گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…