مسجد حرام میں مقامِ اذان کوروزانہ کتنی مرتبہ دھویا جانے لگا ؟

4  مئی‬‮  2020

مکہ مکرمہ(این این آئی )الحرمین الشریفین کے امور کی جنرل پریذیڈنسی کی جانب سے مسجد حرام کے اندر اذان دینے کے مقام (المکبریہ) کو روزانہ 7 مرتبہ دھویا جاتا ہے۔ اس عمل میں صفائی اور تطہیر کا 1200 لیٹر مواد استعمال ہوتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق حرم مکی کے مکبریہ کے اندر دھلائی اور جراثیم کش مواد سے صفائی کے عمل میں غیر معمولی اضافہ جنرل پریذیڈنسی کے اْن حتیاطی اقدامات کا حصہ ہے

جو وہ مسجد حرام میں کرونا وائرس پہنچنے سے روکنے کے واسطے کر رہی ہے۔دھلائی کے عمل سے قبل روزانہ 20 لیٹر ماحول دوست کیڑے مار دواؤں کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے۔اس کے بعد دھلائی اور جراثیم سے صاف کیے جانے کا عمل انجام دیا جاتا ہے۔ ہر نماز سے قبل قالینوں کو دوبارہ بچھایا جاتا ہے۔ نماز سے قبل اور نماز کے فوری بعد ان قالیوں کو جراثیم کش مواد سے صاف کیا جاتا ہے اور پھر اٹھا لیا جاتا ہے۔ قالینوں کے تبدیل کیے جانے کا عمل مسلسل جاری رہتا ہے۔جنرل پریذیڈنسی نے محکمہ صحت کے حکام کی ہدایات کے مطابق نمازیوں کے درمیان دوری کے فاصلوں کو بھی لاگو کیا ہے۔ مسجد حرام میں مکبریہ کے مقام کے اندر 3 سینی ٹائزرز مشینیں موجود ہیں۔ ان میں روزانہ 15 لیٹر مواد بھرا جاتا ہے۔اس کے علاوہ مسجد حرام کے اندر روزانہ 3 بار قرآن کریم کے شیلفوں کو جراثیم سے پاک کر کے چمکایا جاتا ہے۔ دھلائی اور ہر نماز سے قبل 15 لیٹر خوشبودار مواد کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…