منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ائیرکنڈیشننگ کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لیے خطرہ قرار ، اس سے کرونا کیسے پھیلتا ہے ؟امریکی ماہرین نے چونکا دینے والے انکشافات کر دیئے

datetime 4  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی جرنل سینٹر فور ڈیزیز کنڑول اینڈ ریسرچ میں شائع ہونیوالی ایک چینی تحقیق میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ایسی کسی بند جگہ میں جہاں ہوا کا گزر نہ ہو وہاں کورونا کے ممکنہ متاثرہ مریض سے بخارات کے ذریعے وائرس کے دوسرے افراد میں منتقلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔نئی دلی ہائی کورٹ میں بھی اس معاملے کو اٹھایا گیا ہے۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق

اس صورت میں جبکہ ائیرکنڈیشننگ کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لیے خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے، تو کیا ہمیں ائیرکنڈیشننگ بند کردینی چاہیے؟ کیا ائیر کنڈیشننگ سے کورونا وائرس پھیل سکتا ہے؟امریکی جرنل سینٹر فور ڈیزیز کنڑول اینڈ ریسرچ میں شائع ہونیوالی چینی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ فروری کے مہینے میں چین کے شہر گوانگزو کے ایک ریستوران میں کھانا کھانے والے 3 خاندانوں کے 10 افراد میں سے 9 کورونا وائرس کا شکار ہوئے۔ائیرکنڈیشننگ کے ذریعے کورونا وائرس کے بخارات ووہان سے سفر کر کے واپس لوٹنے والے خاندان کے متاثرہ شخص سے دوسروں میں منتقل ہوئے۔تحقیق میں ریستورانز میں ہوا کے گزر کو بہتر بنانے، ٹیبلز کے درمیان فاصلہ بڑھانے کی ہدایت کی گئی۔یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا جم، اسٹورز اور رستورانز میں ائیرکنڈیشننگ پر پابندی لگادینی چاہیے؟ماہرین کا کہنا ہے کہ کمرشل بلڈنگز میں تازہ ہوا کو وینٹیلیشن کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔امریکن سوسائٹی فور ہیٹنگ، ریفریجریشن اینڈ ائیرکنڈیشنگ نے گرمیوں میں اے سی بند کرنے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایسے میں پیدا ہونے والی حدت سے لوگوں کو تھرمل اسٹریس کا خطرہ ہے جس سے وائرس سے لڑنے کی صلاحیت متاثر ہوگی۔دوسری جانب یورپی انجینئرز نے اے سی کے ذریعے وینٹیلیشن کے لیے تازہ ہوا پھینکنے کی تجویز دی ہے۔امریکا کی یونیورسٹی آف اوریگن اور کیلیفورنیا نے تحقیق میں کھڑکیاں کھولنے کی تجویز دی ہے یا پھر ایسا اے سی استعمال کیا جائے جو استعمال کی ہوئی ہوا کو بار بار پھینکنے کے بجائے تازہ ہوا کو کمرے میں پھینکے۔امریکی خبر رساں ادارے بزنس انسائیڈر کے مطابق نیویارک کی چند عمارتوں کو فوری طور پر ائیرکنڈیشننگ بند کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں

جس میں جم، پول، کانفرنس سینٹر شامل ہیں۔نیویارک کے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ائیرکنڈیشنگ سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ انتہائی کم ہے۔ ایسی جگہوں میں سب سے بہتر حکمت عملی فاصلہ برقرار رکھنا ہے۔جان ہاپکنز یونیورسٹی کی پروفیسر اینا رول کہتی ہیں کہ ایسی جگہوں میں جہاں آپ کا اے سی پر کوئی کنڑول نہیں وہاں یہ سمجھیں کہ آپ کے نزدیک ترین موجود شخص بیمار ہے، فاصلہ رکھیں، ہاتھ دھوئیں، چہرے کو ہاتھ نہ لگائیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…