ائیرکنڈیشننگ کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لیے خطرہ قرار ، اس سے کرونا کیسے پھیلتا ہے ؟امریکی ماہرین نے چونکا دینے والے انکشافات کر دیئے

4  مئی‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی جرنل سینٹر فور ڈیزیز کنڑول اینڈ ریسرچ میں شائع ہونیوالی ایک چینی تحقیق میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ایسی کسی بند جگہ میں جہاں ہوا کا گزر نہ ہو وہاں کورونا کے ممکنہ متاثرہ مریض سے بخارات کے ذریعے وائرس کے دوسرے افراد میں منتقلی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔نئی دلی ہائی کورٹ میں بھی اس معاملے کو اٹھایا گیا ہے۔روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق

اس صورت میں جبکہ ائیرکنڈیشننگ کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے لیے خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے، تو کیا ہمیں ائیرکنڈیشننگ بند کردینی چاہیے؟ کیا ائیر کنڈیشننگ سے کورونا وائرس پھیل سکتا ہے؟امریکی جرنل سینٹر فور ڈیزیز کنڑول اینڈ ریسرچ میں شائع ہونیوالی چینی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ فروری کے مہینے میں چین کے شہر گوانگزو کے ایک ریستوران میں کھانا کھانے والے 3 خاندانوں کے 10 افراد میں سے 9 کورونا وائرس کا شکار ہوئے۔ائیرکنڈیشننگ کے ذریعے کورونا وائرس کے بخارات ووہان سے سفر کر کے واپس لوٹنے والے خاندان کے متاثرہ شخص سے دوسروں میں منتقل ہوئے۔تحقیق میں ریستورانز میں ہوا کے گزر کو بہتر بنانے، ٹیبلز کے درمیان فاصلہ بڑھانے کی ہدایت کی گئی۔یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا جم، اسٹورز اور رستورانز میں ائیرکنڈیشننگ پر پابندی لگادینی چاہیے؟ماہرین کا کہنا ہے کہ کمرشل بلڈنگز میں تازہ ہوا کو وینٹیلیشن کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔امریکن سوسائٹی فور ہیٹنگ، ریفریجریشن اینڈ ائیرکنڈیشنگ نے گرمیوں میں اے سی بند کرنے کی تجویز کی مخالفت کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایسے میں پیدا ہونے والی حدت سے لوگوں کو تھرمل اسٹریس کا خطرہ ہے جس سے وائرس سے لڑنے کی صلاحیت متاثر ہوگی۔دوسری جانب یورپی انجینئرز نے اے سی کے ذریعے وینٹیلیشن کے لیے تازہ ہوا پھینکنے کی تجویز دی ہے۔امریکا کی یونیورسٹی آف اوریگن اور کیلیفورنیا نے تحقیق میں کھڑکیاں کھولنے کی تجویز دی ہے یا پھر ایسا اے سی استعمال کیا جائے جو استعمال کی ہوئی ہوا کو بار بار پھینکنے کے بجائے تازہ ہوا کو کمرے میں پھینکے۔امریکی خبر رساں ادارے بزنس انسائیڈر کے مطابق نیویارک کی چند عمارتوں کو فوری طور پر ائیرکنڈیشننگ بند کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں

جس میں جم، پول، کانفرنس سینٹر شامل ہیں۔نیویارک کے ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ائیرکنڈیشنگ سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ انتہائی کم ہے۔ ایسی جگہوں میں سب سے بہتر حکمت عملی فاصلہ برقرار رکھنا ہے۔جان ہاپکنز یونیورسٹی کی پروفیسر اینا رول کہتی ہیں کہ ایسی جگہوں میں جہاں آپ کا اے سی پر کوئی کنڑول نہیں وہاں یہ سمجھیں کہ آپ کے نزدیک ترین موجود شخص بیمار ہے، فاصلہ رکھیں، ہاتھ دھوئیں، چہرے کو ہاتھ نہ لگائیں۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…