کابل(این این آئی)افغان طالبان نے ایران کے سرحدی محافظوں کی جانب سے 57 افغان تارکین وطن کو دریامیں پھینکنے کے اقدام پر شدید ردعمل کا اظہار کیاہے جس میں 23 افغانی جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ قائم مقام افغان وزیرخارجہ محمدحنیف اتمار نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے فوری طورپر کمیشن قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق طالبان کے ایک گروپ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ
ایرانی حکام کے ساتھ 23 افغانیوں کی شہادت کے حوالے اپنی تشویش کا اظہارکریں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی حکام کو افغانستان میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر افغانیوں کے ساتھ برتاؤ‘ اسلامی اخوت اور پڑوسی ہونے کے ناطے اپنے اْصولوں پر غورکرنا چاہئے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس واقعہ میں زندہ بچ جانے والے افغانیوں نے الزام عائدکیا ہے کہ یہ واقعہ اْس وقت پیش آیا جب کچھ تارکین وطن کام اور مزدوری کے سلسلے میں ایران کے سرحدی علاقے میں گئے تھے جہاں ایران کے سرحدی محافظوں نے 57افغانیوں کو حراست میں لے کر اْنہیں مبینہ طورپر دریائے ’ہری رود‘(Horirod ) میں پھینک دیا جس کے نتیجے میں کم از کم23 افغانی جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ باقی بچ کر واپس افغانستان پہنچ گئے۔ بتایاجاتا ہے کہ یہ واقعہ گزشتہ ہفتے کے اوائل میں پیش آیاتھا۔ادھر میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران نے افغان تارکین وطن کے الزامات کو یکسر کستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان ایران سرحدی علاقے میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔بعض اطلاعات کے مطابق متاثرہ افغانیوں کا تعلق صوبہ ہرات سے ہے جو مزدوری کے لئے ایران کے سرحدی علاقے میں غیرقانونی طورپر گئے تھے جہاں سرحدی محافظوں نے اْنہیںپکڑکراسلحہ کی زورپر دریامیں کھودنے پر مجبورکیا تھا جبکہ بعض کو گولی مارنے کی بھی اطلاعات ہیں ۔