جمعہ‬‮ ، 05 ستمبر‬‮ 2025 

برطانیہ میں پاکستانی برادری کو کورونا سے زیادہ خطرہ ، نئی تحقیق میں ہوشربا انکشافات

datetime 3  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(این این آئی) ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانیہ میں موجود پاکستانی نژاد برطانوی شہریوں کے دیگر وائٹ برطانویوں کے مقابلے میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے اور مرنے کے زیادہ خطرات ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق برطانیہ میں 7 پاکستانی ڈاکٹرز کی ہلاکت کے بعد انسٹیٹیوٹ آف فسکل اسٹڈیز کی ایک نئی جامع تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان نژاد برطانوی اور برطانوی سیاہ فام افریقیوں کی کورونا وائرس سے ہلاکت کی شرح سفید فام کی آبادی کے مقابلے میں 2.5 گنا زیادہ ہے۔

لندن اسکول آف اکانومکس کے پروفیسر لوسنڈا پلیٹ، توس وارسک کی مرتب کردہ مشترکہ رپورٹ، پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی جانب سے اکٹھا کیے گئے ڈیٹا کے تجزیہ میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے تمام ذاتوں پر ایک جیسے اثرات نہیں ہیں۔اس کے کچھ اہم نتائج کے مطابق بلیک کیریبین آبادی کی فی فرد ہسپتال میں کورونا وائرس سے اموات سب سے زیادہ ہیں اور گورے برطانوی اکثریت سے ان کی اموات کی تعداد تین گنا زیادہ ہیں، اس کے علاوہ کچھ اقلیتی گروہوں جن میں پاکستانی اور فام سیاہ افریقی شامل ہیں، آبادی کی اوسط سے فی فرد ہسپتال میں ہلاکتوں کی تعداد اتنی ہی دیکھی گئی ہے، جبکہ بنگلہ دیشی اموات کم رہیں۔مزید کہا گیا کہ جب عمر اور جغرافیے کو مدنظر رکھا جائے تو، زیادہ تر اقلیتی گروہوں کو گورے برطانوی اکثریت کے مقابلے میں فی فرد کم اموات ہونا چاہیے تھی۔بیشتر اقلیتیں مجموعی طور پر آبادی سے اوسطا کم عمر بھی ہیں جو انہیں کم خطرناک بناتا ہے تاہم پھر بھی تصدیق شدہ کیسز اور اموات ایک الگ کہانی بتاتی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سیاہ فام افریقیوں اور پاکستانیوں کی فی فرد ہلاکتوں کی تعداد گورے برطانویوں کے مقابلے میں کم ہونے کی امید کی جانی چاہیے تھی تاہم فی الحال وہ موازنہ کے قابل ہیں۔اس سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ گھریلو اندر آمدنی کو بڑھاوا دینے کے امکانات شراکت داروں کے روزگار کی شرحوں پر منحصر ہوتے ہیں ، جو پاکستانی اور بنگلہ دیشی خواتین کے لئے بہت کم ہیں۔رپورٹ میں ان حیرت انگیز نتائج کو ایک گراف میں دکھایا گیا ہے جس میں بتایا گیا جس میں کہ برطانیہ میں 12 لاکھ پاکستانی آبادی کے مقابلے میں 4 کروڑ 23 لاکھ آبادی والے گورے برطانوی لوگوں کی ہسپتال میں اموات کافی کم ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…