اتوار‬‮ ، 06 جولائی‬‮ 2025 

بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ کرونا کے نام پر زیادتیاں، فسادات کے بعد مختلف مقامات پر پناہ لینے والے مسلمانوں کو پولیس کی جانب سے ہراساں کئے جانے لگا

datetime 4  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لکھنئو (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست اترپردیش میں مسلمانوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغی جماعت سے تعلق نہ رکھنے کے باوجود انہیں کرونا وائرس کا ٹیسٹ کروانے کے لئے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ بعض ٹی وی چینلوں نے بھی ایسی کہانیاں پیش کیں کہ عوام میں غلط طریقہ سے فرقہ وارانہ تعصب پھیل گیا۔ اتر پردیش کے چھوٹے چھوٹے ٹائونز جیسے میرٹھ، بجنور، سہارنپور میں کئی مسلمانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے

اور ان پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ یہ لوگ تبلیغی جماعت سے وابستہ ہیں۔ مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا کہ ہر ایک کو پکڑ کر کرونا کے مریض ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ کسی ثبوت یا بنیاد کے بغیر ان پر شبہ کیا گیا۔ یو پی پولیس نہ صرف مکانات پر دھاوے بول رہی ہے بلکہ مختلف مساجد کے آئمہ کرام کو ہراساں کر رہی ہے۔ گورکھپور پولیس نے مقامی مکہ مسجد، اکبری جامع مسجد پر دھاوا بولا۔ اس کے علاوہ شہر کے دیگر ایک درجن مساجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے شاکر سلمانی سے بھی پوچھ گچھ کی جو ہندو مسلم ایکتا کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ نظام الدین کے واقعہ کے بعد گورکھپور میں بھی مسلمان پولیس کا نشانہ بن رہے ہیں۔ غازی آباد میں تبلیغی جماعت کے ارکان کو قرنطینہ کیا گیا ہے اور ان کے خلاف قومی سلامتی قانون نافذ کیا گیا۔ ان پر اپنی پینٹس نیچے اتارکر نرسوں کے سامنے غلط حرکت کرنے کا الزام ہے۔ ان کے خلاف شکایت کے بعد پولیس نے کیس درج کیا ہے۔ ضلع ہاسپٹل میں موجود تمام 6 جماعت کے ارکان کو ایک خانگی تعلیمی ادارے کے آئسولیشن وارڈ میں منتقل کیا گیا۔ یہ ارکان ان ہزاروں افراد میں شامل تھے جو نظام الدین مرکز کے اجتماع میں شریک تھے۔ اس واقعہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چیف منسٹر آدتیہ یوگی نے کہا کہ نرسوں کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں۔ انہوں نے ان کے خلاف قومی سلامتی قانون این ایس اے نافذ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم بدتمیزی کرنے والوں کو ہرگزنہیں بخشیں گے۔

دہلی کی مصطفی آباد کی مسلم بستی میں مسلمانوں کی بڑی تعداد کو نشانہ بناتے ہوئے پولیس نے کرونا وائرس پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ یہاں کی مسلم خواتین نے بتایا کہ فسادات کے بعد مختلف مقامات پر پناہ لینے والے مسلمانوں کو تنگ کیا جا رہا ہے اور انہیں کہا جا رہا ہے کہ یہ لوگ کرونا وائرس پھیلا رہے ہیں۔ مسلم خواتین نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے وزیراعظم مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں اور ہمارے بچوں کی گرفتاریوں کو روک دیں۔ مسلم خواتین نے الزام عائد کیا کہ مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کے نام پر خواتین کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…