کابل /اسلام آباد(این این آئی) افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ افغان امن عمل میں کردار ادا کرنے پر پاکستان کے شکر گزار ہیں،افغانستان میں پاکستان کے اثر ورسوخ سے آگاہ ہیں یہ ایک حقیقت ہے، چاہتے ہیں پاکستان اسے افغانستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے استعمال کرے، افغانستان میں امن معاہدے کے نفاذ میں بھی پاکستان اور پڑوسی ممالک کا کردار رہیگا،ماضی میں پاکستان نے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر افغانستان کو کمزور کرنے کی کوشش کی،
دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی کا خاتمہ ضروری ہے، اعتماد کی بحالی کیلئے نیک نیتی چاہئے، پاکستانی حکومت کی نیت مثبت ہو جائے تو افغانستان کی جانب سے مثبت جواب ملے گا،اگر حکومت پاکستان نے دورے کی دعوت دی تو میں ضرور دورہ کرونگا۔ کابل میں اپنی رہائشگاہ پر این این آئی کے ایڈیٹر طاہر خان سے گفتگو کرتے ہوئے افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا کہ اگر حکومت پاکستان نے مجھے پاکستان کے دورے کی دعوت دی تو میں بڑی خوشی کے ساتھ جلد پاکستان کا دورہ کرونگا۔ ہم پاکستان کے ساتھ اچھے روابط کے خواہاں ہیں، اسلام آباد مجھے بہت پسند ہے اور مجھے ابھی تک مارگلہ ہلز یاد ہیں، مجھے کوئٹہ اور لاہور بہت پسند ہیں۔ایک سوال پر کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے آپ کو دو مرتبہ پاکستان آنے کی دعوت دی تھی لیکن آپ نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے مجھے دو مرتبہ پاکستان کے دورے کی دعوت دی تھی اور میں آنے کیلئے بھی تیار تھا لیکن پاکستان میں خراب حالات کی وجہ سے دورہ نہیں کرسکا، تاہم میں نے چند ہفتے قبل خصوصی طور پر لندن میں محمد نواز شریف کی عیادت کیلئے گیا تھا کیونکہ نواز شریف ایک اچھے، نیک اور وطن دوست انسان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان بہت قریبی ممالک ہیں اور حقیقتاً بھائیوں کی طرح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان دوستانہ تعلقات بہت اچھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں نے جس طریقے سے افغان مہاجرین کو پناہ دی تھی اس کی کوئی مثال نہیں ملتی اور ہم اس پر پاکستان کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان کچھ ایسے حالات پیدا ہوگئے تھے جس سے افغانستان کی حکومت ناراض ہوگئی تھی لیکن پاکستانی عوام سے ہماری کبھی ناراضگی نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ناراضگی اداروں سے تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر افغانستان کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔
ایک سوال پر کہ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں امن چاہتا ہے؟ اور امن عمل میں سہولت کاری بھی کی۔ حامد کرزئی نے کہا کہ اب جب پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے تو ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اس پر خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان نے اچھا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان فیصلہ کرے کہ وہ افغانستان کے ساتھ اچھے، متمدن اور باعزت تعلقات رکھنا چاہتا ہے تو افغانستان پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائے گا اور دونوں ممالک مل کر اپنے نوجوانوں اور عوام کی ترقی کیلئے اقدامات اٹھائینگے اور یہ علاقے کیلئے بھی نیک شگون ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ رابطے دوستی پر مبنی ہوں اور ایک دوسرے کیلئے احترام کا جذبہ ہونا چاہئے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اس کیلئے تو دونوں کے درمیان ڈائیلاگ ہونا چاہئے لیکن پاکستان کو گلہ ہے کہ افغانستان مذاکرات کیلئے تیار نہیں ہوتا تو انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ ایک سوال کہ آپ اکثر شکوہ کرتے تھے کہ دوران صدارت آپ نے پاکستان کے تقریباً بیس دورے کئے اور تعلقات پھر بھی مثالی نہیں رہے تو غلطی کس کی تھی؟اس پر انہوں نے کہا کہ ماضی کو چھوڑ دیں اور مستقبل کیلئے سوچنا چاہئے۔اس سوال پر کہ اعتماد کی بحالی کیلئے کیا کرنا چاہئے؟تو انہوں نے کہا کہ اس کیلئے مذاکرات اور نیک نیتی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانی حکومت کی نیت مثبت ہو جائے تو افغانستان کی جانب سے مثبت جواب ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے رابطوں کیلئے مضبوط بنیادیں ہونی چاہئیں، بد اعتمادی کو دور کرنا چاہئے، نیتیں صاف کرنی پڑیں گی تو تعلقات بہتر ہو جائینگے۔