دوحہ(این این آئی) افغان طالبان نے کہا ہے کہ وہ افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنے کی غرض سے عسکری کارروائیاں کم کرنے پر رضامند ہوگئے اور امریکا کے ساتھ ہونے والی بات چیت کا محور معاہدے پر دستخط کی تاریخ مقرر کرنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق گفتگو کرتے ہوئے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان نے سہیل شاہین نے بتایا کہ
ہم نے امن معاہدے پر دستخط ہونے تک کے چند دنوں کے لیے عسکری کارروائیاں کم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عسکری کارروائیوں میں کمی کا مقصد غیر ملکی فوجوں کے افغانستان سے انخلا کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا، یہ صرف ہماری عسکری کارروائیوں میں کمی ہے، یہ ہمارا استحقاق ہے کہ ہمیں کب، کہاں اور کس طرح عسکری کارروائیوں میں کمی لانی ہے اور یہ صرف غیر ملکی افواج کے لیے نہیں، پرتشدد کارروائیوں میں کمی افغانستان اور دیگر تمام افواج کے لیے ہے۔طالبان ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ کیا حملوں میں کمی معاہدے پر دستخط ہونے کے بعد بھی جاری رہے گی اور انہوں نے کہا کہ جب معاہدہ پر دستخط ہوں گے اس میں موجود شقیں نافذ ہوجائیں گی۔انہوں نے یہ واضح نہیں کیا وہ کون سی شقیں ہیں تاہم یہ کہا کہ معاہدے سے اشرف غنی حکومت سمیت بین الافغان مذاکرات کا انعقاد ہوگا اور ملک بھر میں جنگ بندی پر بات کی جائے گی۔سہیل شاہین نے بتایا کہ بات چیت جاری ہے اور معاہدہ ہونے کے قریب ہے کیوں کہ مسودہ تیار کیا جا چکا ہے اور معاہدہ کی شرائط کے حوالے سے مزید بات چیت کرنے کے لیے کچھ باقی نہیں،انہوں نے کہا کہ صرف ایک چیز کا تعین ہونا باقی ہے اور وہ ہے امن معاہدے پر دستخط کی تاریخ، یہ صرف چند دنوں کا معاملہ ہے، ہم پر امید ہے کہ شاید اس ماہ کے ا?خر تک ہم معاہدے پر دستخط کرسکیں گے۔