نیویارک(این این آئی)انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہاہے کہ بھارتی حکام کو مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے حامل قانون شہریت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر طاقت کے غیر ضروری استعمال کو بند کرنا چاہیے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے آج اپنی ویٹ سائٹ پر جاری کئے گئے بیان میں کہاکہ 12دسمبر 2019ء کو قانون شہریت کے
خلاف شروع ہونے والے مظاہروںسے اب تک 25افرادکو ہلاک اور سینکڑوںکو گرفتار کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارتی حکام نے قانون شہریت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کوروکنے کے لیے نوآبادیاتی دور کا قانون استعمال کرکے انٹرنیٹ معطل اورپبلک ٹرانسپورٹ کو محدود کردیاہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے کہاکہ پولیس نے طلباء سمیت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیاتاہم پولیس نے تشدد پر اکسانے والے حکمران جماعت کے رہنمائوں سمیت قانون کے حق میںمظاہروں میں کوئی مداخلت نہیں کی ۔ ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے کہاکہ بھارتی پولیس نے کئی علاقوں میں قانون شہریت کے خلاف مظاہرے کرنے والوں کے خلاف غیر ضروری مہلک طاقت استعمال کیا۔ انہوںنے کہاکہ ایک کارکن نے تنظیم کو بتایا کہ بہت سے لوگ روپوش ہوگئے ہیں کیونکہ پولیس پرامن احتجاجی ریلیوں کا اہتمام کرنے والوں اورلوگوں کو ان میں شرکت کے لیے کہنے والوں کو تلاش کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکام انہیں خاموش کرانا چاہتے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اترپردیش کی پولیس نے لکھنو کے ایک وکیل محمد شعیب اورایک ریٹائرڈ پولیس افسر ایس آر درانی سمیت بہت سے کارکنوں کو گرفتار کیاہے۔ میگ سیسے انعام یافتہ سندیپ پانڈے کو گھر میں نظربند کیاگیا۔ان کی اہلیہ ارودھتی دھورواور کارکنوں میراسنگھ مترا اورمادھوی ککریجا کوشعیب کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے پولیس سٹیشن پہنچنے پر کئی گھنٹوں تک حراست میں رکھا گیا۔ بیان میں کہاگیا کہ کارکنوں نے کہاکہ اترپردیش کی پولیس نے مسلمانوں کے علاقوں میں اوردوران حراست لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔بیا ن میں کہاگیاکہ لکھنو میں پولیس نے ایک سماجی کارکن اور کانگریس پارٹی کی رکن صدف جعفر کوایک احتجاجی مظاہرے کے دوران پولیس کی ویڈیو بنانے پر گرفتارکیااور تشدد کا نشانہ بنایا۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں احتجاج مظاہروں کے بعد گرفتار ہونے والے متعدد طلباء نے بھی کہا کہ پولیس نے دوران حراست انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ بیان میں ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا کہ اترپردیش کے نہتو رقصبے کے نزدیک ایک مسلم اکثریتی علاقے نائزہ سرائے میں پولیس نے زبردستی گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اورکم ازکم چار افرادکو گرفتارکیا۔ ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی حکومت پر زوردیا کہ وہ قانون شہریت کا نیا قانون واپس لے جو رنگ، نسل یاقومیت کی بنیادپرشہریت کی محرومی سے تحفظ کی بھارت کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے منافی ہے جیسا کہ شہری اور سیاسی حقوق کے بارے میں بین الاقوامی معاہدے اور انسانی حقوق کے دیگر معاہدوں میں درج ہے۔ میناکشی گنگولی نے کہاکہ بھارتی حکومت کو قانون شہریت اور این آر سی سے متعلق جائز خدشات کودور کرنا چاہیے جو پسماندہ طبقوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال ہونگے۔