سرینگر /لندن (این این آئی) مقبوضہ کشمیر کے 2 بڑے ہسپتالوں سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ کے دوران بھارتی فورسز کے کریک ڈاؤن کے نتیجے میں پیلٹ گنز اور آنسو گیس کے شیل سے زخمی ہونے والے 152 افراد علاج کے لیے ہسپتال لائے گئے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی بھارتی آئین میں حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنے کے متنازع فیصلے کے پیش نظر نئی دہلی نے بڑے پیمانے پر مظاہرے روکنے کے لیے اضافی پیراملٹری پولیس، عوامی اجتماعات اور انٹرنیٹ پر پابندی عائد کررکھی ہے۔اس کے باوجود نوجوان جمعے کی نماز اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجاٍ سیکیورٹی پر پتھر برسائے جس پر مخالف سمت سے بھی ردِ عمل سامنے آیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق سری نگر کے شیرِ کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور شری مہاراج ہری سنگھ ہسپتال میں 5 اگست سے لے کر 21 اگست کے دوران 152 زخمیوں کو لایاگیا۔مذکورہ افراد پیلٹ گنز کے شاٹ اور آنسو گیس کے شیل لگنے سے زخمی ہوئے تھے تاہم حکومت کی جانب سے ان چند مظاہروں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد نہیں بتائی گئی البتہ یہ ضرور کہا گیا کہ وادی میں اس ماہ احتجاجی مظاہروں کے دوران کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔خیال رہے کہ 1989 میں مقبوضہ کشمیر میں بغاوت کے سر اٹھانے کے بعد سے اب تک 50 ہزار افراد شہید ہوسکتے ہیں تاہم اس بارے میں مقامی حکومت کے ایک نمائندے کا کہنا تھا کہ زخمیوں کی تعداد ان 2 ہسپتالوں کے فراہم کردہ اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔عہدیدار کے مطابق زخمیوں کی اس فہرست میں ان افراد کے نام درج نہیں ہیں جنہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے کچھ گھنٹوں کے بعد ڈسچارج کردیا گیا تھا۔علاوہ ازیں دیگر چھوٹے ہسپتالوں میں علاج کے لیے لائے گئے زخمیوں کی تعداد نہیں گِنی جاسکی۔