نئی دہلی(صباح نیوز) بھارتی سپریم کورٹ میں صدر کے ان احکامات کو چیلنج کردیا گیا ہے جس کے تحت آئین کے آرٹیکل370کو ختم کیا گیا ہے۔ بھارتی آئین کی شق 370کے تحت مقبوضہ وادی کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل تھا۔بھارتی وزیرداخلہ امیت شا نے اس ضمن میں گزشتہ روز راجیہ سبھا میں بل پیش کیا تھا جسے اکثریتی رائے کے ساتھ منظور کرلیا گیا تھا۔
بھارتی لوک سبھا میں بھی بل پیش کیا گیا ہے تو اپوزیشن ارکان نے سخت مخالفت کی اور مودی سرکار کی جارحیت کیخلاف شدید احتجاج کیا۔تفصیلات کے مطابق صدارتی حکم نامہ وکیل ایم ایل شرما نے چیلنج کیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدارتی احکامات غیر قانونی ہیں کیونکہ جو نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے اس میں ریاستی اسمبلی سے رائے نہیں لی گئی۔سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ دائر درخواست کی سماعت ہنگامی بنیاد پر فوری کی جائے۔ادھر بھارتی میڈیا کے مطابق لوک سبھا میں جب بل پیش کیا تو اپوزیشن ارکان نے پہلے سے پیش کردہ تحریک التوا پر سپیکر سے اجلاس کا ایجنڈا ملتوی کرنے کی درخواست کر دی۔سپیکر لوک سبھا نے اپوزیشن ارکان کی درخواست کو بلڈوز کرتے ہوئے وزیر داخلہ کو بل پیش کرنے کی ہدایت کی جس اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور بی جے پی کی عددی اکثریت رکھنے کے باعث اسمبلی میں غنڈہ گردی کیخلاف شدید احتجاج کیا۔لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما نے ادھیر رانجن چوہدری نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں مودی حکومت نے امریکی ثالثی کے معاملے پر کہا تھا کہ یہ پاکستان اور بھارت کا اندرونی معاملہ ہے تو کیا اب یہ ایک اندرونی معاملہ نہیں رہا۔
مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنر جی نے بل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بل کو تسلیم نہیں کرتے اور ہر سطح پر متنازع بل کیخلاف آواز اٹھائیں گے۔ اتنی اہم اور بڑی قانون سازی یک طرفہ طور پر محض عددی اکثریت کی بنیاد پر نہیں کی جا سکتی۔ اس معاملے پر تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا۔دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے بھی مودی سرکار کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیاہ قانون کو عددی طاقت کی بنیاد پر منظور کروا کر آئین کی توہین کی گئی ہے جس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ وقتی کامیابی پر خوشی سے نہال بی جے پی کو مستقبل میں شرمندگی اور پچھتاوے کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران بڑھکیں مارتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جان لے کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور کشمیر کیلئے اپنی جان بھی قربان کرنے کو تیار ہیں۔ حکومتی ارکان کی بڑھکوں اور اپوزیشن کے شور شرانے کے دوران بل منظور کرلیا گیا۔