سرینگر(اے این این)اونتی پورہ سے تعلق رکھنے والے نجی اسکول کے پرنسپل کی دوران حراست ہلاکت میں انکے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موصوف کے جسم پر تشدد کے واضح اور نمایاں نشانات موجود تھے اور ایسا لگ رہا ہے کہ 28سالہ رضوان کی موت غالباً موصوف کے جسم پر لگے زخموں سے ہوئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا ہے کہ موصوف کی موت جسم سے خون کی بھاری مقدار بہنے نیز انکی شریانوں سے کافی خون ضائع ہونے کے نتیجے میں واقع ہوئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رضوان کے جسم پر گہرے زخم تھے جن سے کافی خون بہہ چکا تھا جس کے نتیجے میں موصوف کو ناقابل برداشت صدمے سے دوچار ہونا پڑا ہوگا۔تحقیقاتی ٹیم سے منسلک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رضوان کے اندرونی اعضا پر ایسے کوئی واضح اور گہرے زخم موجود نہیں تھے۔انہوں نے بتایا کہ لاش کے مجموعی جسم پر کاٹنے اور زخموں کے واضح نشانات موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ رضوان کے بائیں بازو اور آنکھ میں ہیموٹوما یعنی خون کی موٹی پرت جم گئی تھی جس کے نتیجے میں ان کا بائیں بازو اور ایک آنکھ میں کافی سوجھن ہوئی تھی۔مذکورہ افسر نے دل کادورہ پڑنے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ رضوان کی ٹانگوں پر رولر پھیر ا گیا ہے جس کے نتیجے میں ان کی نسیں اور شریان پھٹ گئی۔رضوان کے بھائی مبشر اسد نے دعویٰ کیا ہے کہ رضوان کی لاش پر تشدد کے واضح نشانات موجود تھے۔ پورے جسم پر تشدد کے نشانات واضح تھے۔انہوں نے بتایا کہ میرے بھائی کا بڑی بے دردی کے ساتھ جسمانی تشدد کیا گیا ۔انہوں نے بتایا کہ رضوان کی آنکھ تشدد کے نتیجے میں کالی پڑگئی تھی جبکہ چہرہ پوری طرح سوجھا ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میرے بھائی رضوان کی رانوں کو ٹارچر کے دوران جلایا گیا تھا جبکہ اس کے سر پر ٹانکوں کے بھی نشانات پائے گئے۔