سرینگر(اے این این )مقبوضہ کشمیر میں امسال پہلے دو ماہ خونی ثابت ہوئے ہیں،جس کے دوران زائد از 120افراد کی جانیں تلف ہوئیں،جبکہ فروری کا مہینہ90انسانی جانوں کو نگل گیا،جس میں لیتہ پورہ میں سی آر پی ایف قافلے پر فدائین حملے میں ہلاک ہونیوالے بھارتی فوجی بھی شامل ہیں،امسال60دنوں میں123افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں،جن میں76اہلکاروں کے علاوہ40جنگجو اور7عام شہری بھی شامل ہیں۔
کئی اعلیٰ پولیس ،فورسز و فوجی افسران سمیت65اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ہلاک شدہ اہلکاروں میں قریب نصف درجن وہ اہلکار بھی شامل ہیں جو آپسی تصادم آرائیوں یا از خود اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے دوران ہلاک ہوئے ہیں۔گزشتہ برس جنوری اور فروری میں جہاں صرف33افراد کی جانیں گئیں تھیں،وہی امسال ان ہلاکتوں میں300فیصد کا اضافہ ہوا ہے،اور اوسطا ًیومیہ2ہلاکتیں رونما ہوئی ہیں۔اعدادوشمار کے مطابق امسال جنوری میں24افراد ہلاک ہوئے ،جن میں17جنگجوئوں کے علاوہ5اہلکار اور ایک عام شہری شامل تھا،جبکہ گزشتہ برس کے جنوری مہینے میں20افراد کی جانیں تلف ہوئیں تھیں،جن میں9جنگجوئوں کے علاوہ4اہلکار اور7عام شہری تھے۔ امسال فروری سب سے زیادہ خونی ثابت ہوا،جس کے دوران90 جانیں ضائع ہوئیں،جن میں64اہلکار اور21عسکریت پسندوں کے علاوہ5شہری بھی شامل ہیں۔گزشتہ برس 2018کے فروری مہینے میں13افراد مختلف جنگجویانہ کارروائیوںکے دوران ہلاک ہوئے تھے،جن میں4جنگجو ،5اہلکاروں کے علاوہ4شہری بھی شامل تھے۔ اس دوران ایک بریگیڈئر اور ایک ڈی آئی جی پولیس،اور ایک لیفٹیننٹ کرنل سمیت میجر بھی زخمی ہوئے۔امسال جنگجوئوں کی طرف سے بڑا حملہ 14 فروری کو سرینگر جموں شاہراہ پر لیتہ پورہ میں سی آر پی ایف قافلے پر فدائین حملہ تھا۔
جس میں49اہلکار ہلاک جبکہ فدائی عادل احمد ساکن گنڈی باغ پلوامہ جاں بحق ہوا۔18 فروری کو پلوامہ کے پنگلنہ علاقے میں3جنگجو اور ایک میجر سمیت5اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ بریگیڈئر،لیفٹنٹ کرنل اور ڈی آئی جی سمیت9اہلکار زخمی ہوئے۔ ایک عام شہری جو کہ مالک مکان بھی تھا مشتاق احمد بھی جاں بحق ہوا۔سال کے پہلے ہی روز پلوامہ کے ہانجن پائین علاقے میں ایک پولیس اہلکار سمیر احمد میرکو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔3
جنوری کو گلشن پورہ ترال میں 3مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے۔ 4جنوری کو ترال کے کھاسی پورہ علاقے میں نا معلوم بندوق برداروں نے سرپنچ کے بھائی سمرن جیت سنگھ ولد نانک سنگھ پر گولی مار ہلاک کر دیا ۔12 جنوری کولگام کے کاٹھ پورہ یاری پورہ میں جھڑ پ میں البدر چیف زینت الاسلام سمیت دو جنگجووں جاں بحق ہوئے۔21جنوری کو کوکر کھل چرار شریف میں3 جنگجو جاں بحق ہوئے۔22جنوری کوشوپیان کے ہف شرمال میں آئی پی ایس آفیسر کے بھائی سمیت 3مقامی جنگجو جاں بحق ہوگئے۔23
جنوری کو بارہمولہ کے بنر میں لشکر طیبہ سے وابستہ 3جنگجوجاں بحق ہوئے ۔26جنوری کو سرینگر کے کھنموہ علاقے میں2 جنگجو جاں بحق ہوئے ۔یکم فروری کو پلوامہ کے دربگام علاقے میں جیش کمانڈر اپنے ساتھی سمیت جاں بحق ہو گیا ۔اسی روز شوپیاں میں دوران رات نامعلوم مسلح افراد نے ایک دوشیزہ کا اغواکرنے کے بعد اس کو گولیاں مار کر ہلاک کرڈالا۔10فروری کو کیلم کولگام میں فوج کے ساتھ جھڑپ میں ایک پی ایچ ڈی اسکالر سمیت5عسکریت پسند جاں بحق ہوئے۔
جبکہ2مکان زمین بوس ہوئے۔12فروری کورتنی پورہ پلوامہ میں حزب المجاہدین کا سرکردہ جنگجو ہلال احمد مارا گیا جبکہ طرفین کی شدید فائرنگ کے نتیجے میں ایک فوجی کمانڈو ہلاک جبکہ ایک شدید طور پر زخمی ہوا، جو بعد میں19فروری کو زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔13فروری کو بڈگام کے گوپال پورہ چاڈورہ میں2 مقامی جنگجو مارے گئے ۔21فروری کو سوپور کے وار پورہ علاقے میں جیش محمد کے2جنگجو جاں بحق ہوئے۔24
فروری کوکولگام کے توری گام میں 2جنگجواور پولیس کا 1ڈی ایس پی اور ایک فوجی ہلاک ہوئے۔27فروری کو ضلع بڈگام کے مضافاتی علاقے گرینڈ کلاں میں بھارتی فضائیہ کاجنگی طیارے کے گرنے سے 2 پائیلٹ ،4ائر فورس اہلکاروں اور مقامی شہری سمیت 7 افراد از جاں ہو گئے ۔ ہندوارہ کے بابہ گنڈ علاقے میں یکم مارچ کو شروع ہوئی جھڑپ کل ختم ہوئی۔جس کے دوران2جنگجووں کے علاوہ 5اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ اسسٹنٹ کمانڈنٹ سمیت9اہلکار زخمی ہوئے ۔۔جھڑپ میں ایک عام شہری وسیم احمد میر ولد محمد اکبر میر ساکن زالورہ بھی جاں بحق ہوا۔رواں ماہ کے پہلے3دنوں میں6اہلکاروں سمیت9افراد لقمہ اجل بن گئے۔