پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

جرمنی کو سالانہ لاکھوں تارکین وطن کی ضرورت ،بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند افراد کو بڑی خبر سنادی گئی

datetime 13  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(این این آئی)ایک تازہ مطالعے کے نتائج سے یہ پتہ چلا ہے کہ روزگار کی منڈی میں ملازمتیں پر کرنے کے لیے جرمنی میں آئندہ کئی برسوں کے لیے سالانہ بنیادوں پر 260,000 تارکین وطن کی ضرورت ہو گی۔جرمن معیشت کو درکار افرادی قوت یورپی یونین کے رکن ممالک سے جرمنی پہنچنے والے تارکین وطن سے پوری نہیں ہو گی۔ جرمن اقتصادیات کو مجموعی طور پر سالانہ 260,000 تارکین وطن درکار ہیں،

جن میں سے یورپی یونین کے رکن ممالک سے ہونے والی ہجرت کے علاوہ بلاک کے باہر کے ملکوں سے بھی سالانہ 146,000 تارکین وطن درکار ہوں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ انکشاف ،کے ایک تازہ مطالعے میں کیا گیا ،جرمنی کو ایجنگ پاپولیشن کے مسئلے کا سامنا ہے یعنی یہاں لوگوں کی اوسط عمر زیادہ ہے اور نتیجتا کم عمر افراد کی تعداد کم ہے۔ اگر امیگریشن کے ذریعے مطلوبہ اہداف تک نہ پہنچا گیا یا تارکین وطن کی آمد نہ ہو سکی، تو سن 2060 تک جرمنی میں ملازمت کرنے کے اہل افراد کی تعداد موجودہ تعداد کے مقابلے میں ایک تہائی تک گھٹ کر صرف سولہ ملین رہ جائے گی۔ اس کے دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت کے حامل اس ملک پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔بیرٹلسمین فانڈیشن کے جائزے کے مطابق ایسی کسی ممکنہ صورتحال سے بچنے کے لیے سن 2060 تک سالانہ بنیادوں پر کل 260,000 تارکین وطن درکار ہوں گے۔ توقع ہے کہ سالانہ 114,000 تارکین وطن یورپی یونین کے باہر کے ملکوں سے آئیں گے جبکہ چند داخلی وجوہات کی بنا پر یورپی بلاک کے رکن ممالک سے آنے والے تارکین وطن کے لیے جرمنی میں کشش کم ہو جائے گی۔بیرٹلسمین فانڈیشن کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر یورگ ڈریگر نے بتایا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سن 2017 میں ملازمت کی غرض سے آنے والے صرف اڑتیس ہزار تارکین وطن نے مستقل بنیادوں پر جرمنی میں رہائش اختیار کی۔ اس معالعے میں جرمن حکومت کو تجویز دی گئی ہے کہ امیگریشن کے قوانین میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں تاکہ اعلی اور درمیانے درجے کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے حامل افراد کے لیے دروازے کھل سکیں۔ اس اسٹڈی میں انضمام سے متعلق پروگراموں کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…