واشنگٹن(این این آئی) پاکستان سمیت دیگر ممالک کے مردوں کی جانب سے امریکا میں بچے اور کم عمر دلہنوں کو لانے کے لیے گزشتہ دہائی میں متعدد درخواستیں دی گئی تھیں جنہیں منظور کرلیا گیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک کیس میں 49 سالہ شخص نے اپنی 15 سالہ دلہن کے لیے درخواست دی تھی۔
ان افراد کا داخلہ قانونی طور پر جائز ہے، امیگریشن اینڈ نیشنل ایکٹ میں کم از کم عمر کی کوئی شرائط نہیں، امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز میں صرف یہ دیکھا جاتا ہے کہ گویا یہ شادی قانونی ہے اور جہاں یہ افراد رہیں گے وہاں اسے جائز سمجھا جائے گی یا نہیں۔تاہم اس ڈیٹا نے کئی سوالات اٹھا دئیے کہ کیا امیگریشن سسٹم سے جبری شادیوں میں اضافہ ہوگا اور امریکی قانون کم یا جبری شادی کو روکنے کی کوشش میں مسائل کی وجہ ہیں؟واضح رہے کہ امریکا میں بالغ شخص کی کم عمر شخص سے شادی عام بات ہے جبکہ کئی امریکی ریاستیں چند شرائط کے ساتھ اس کی اجازت بھی دیتی ہیں۔سینیٹ ہوم لینڈ سیکیورٹی کمیٹی کی جانب سے 2017 میں طلب کی گئی رپورٹ میں موجود ڈیٹا کے مطابق 5 ہزار سے زائد بالغ افراد نے کم عمر ساتھی کو لانے کی اجازت طلب کی تھی جبکہ 3 ہزار سے زائد کم عمر بچوں نے بالغ افراد کو بلانے کے لیے درخواستیں دی تھیں۔ پاکستان سمیت دیگر ممالک کے مردوں کی جانب سے امریکا میں بچے اور کم عمر دلہنوں کو لانے کے لیے گزشتہ دہائی میں متعدد درخواستیں دی گئی تھیں جنہیں منظور کرلیا گیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک کیس میں 49 سالہ شخص نے اپنی 15 سالہ دلہن کے لیے درخواست دی تھی۔ان افراد کا داخلہ قانونی طور پر جائز ہے، امیگریشن اینڈ نیشنل ایکٹ میں کم از کم عمر کی کوئی شرائط نہیں