نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ نے ایک بار پھرعالمی برادری سے شام کے جنگ زدہ علاقے الغوطہ کے مفلوک الحال شہریوں کی بھرپور مدد کی اپیل کی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ مشرقی الغوطہ سے لڑائی کے دوران فرار اختیار کرنے والے شہریوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ نقل مکانی کرنے والوں میں 70 فی صد خواتین اور بچے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ شمالی شام کے کرد اکثریتی علاقے عفرین میں حالیہ لڑائی کیدوران ایک لاکھ چارہزار افراد نقل مکانی پرمجبور ہوئے۔ ان میں 10 ہزار افراد شامی فوج کے زیرانتظام علاقوں میں داخل ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ادھر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کی خاتون ترجمان ماریکسی میرکادو کاکہنا تھا کہ مشرقی الغوطہ سے نقل مکانی کرنے والے شہریوں میں 70 فی صد خواتین اور بچے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ الغوطہ سے اب تک 50 ہزار افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔ نقل مکانی کرنے والے افراد بالخصوص بچے دست اور کئی نفسیاتی امراض کا بھی شکار ہیں۔ایک سوال کے جواب میں میر کاڈو کا کہنا تھا کہ عفرین میں 1 لاکھ افراد اب بھی محصور ہیں جن میں نصف تعداد بچوں پر مشمل ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشن برائے انسانی حقوق کے ترجمان انڈریہ ماھیسچ نے جنیوا میں ایک اجلاس سے خطاب میں کہا کہ شام میں لڑائی شدت اختیار کرنے اور اس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں شہریوں کی نقل مکانی پر انہیں بہت تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرقی الغوطہ، دمشق اور عفرین میں لڑائی کے باعث امدادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں۔ امدادی آپریشن میں تعطل کے باعث جنگ زدہ علاقوں میں شہریوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔