اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں، جرمنی کے دل میں عیسائیت ہے،مسلمانوں کو ہمارے ساتھ زندگی گزارنے کی ضرورت ہے، ہمارے خلاف بھی نہیں اور ہمارے بعد بھی نہیں، جرمن وزیر داخلہ نے مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ تیار کرنے کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق جرمنی کے نئے وزیر داخلہ سی ہوفر نے مسلمانوں کوملک بدر کرنے کا منصوبہ
تیار کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام کا جرمنی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ واضح رہے کہ 2010میں جرمنی صدر کرسٹن ولوف نے بیان دیا تھا کہ ’اسلام جرمنی کا حصّہ ہے‘جس کے جواب میں نو منتخب جرمن وزیر داخلہ سی ہوفر کا اپنے انٹرویو میں کہنا تھا کہ اسلام جرمنی کا حصّہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یقیناً مسلمان جرمنی میں رہتے ہیں لیکن جرمنی کو اپنی روایات اور رواج انہیں نہیں دینا چاہیے، کیوں کہ جرمنی کے دل میں عیسائیت ہے۔ میرا پیغام یہ ہے ’مسلمانوں کو ہمارے ساتھ زندگی گزارنے کی ضرورت ہے، ہمارے خلاف بھی نہیں اور ہمارے بعد بھی نہیں۔سی ہوفر کا کہنا تھا کہ وہ جرمنی میں پناہ لینے والے لوگوں کو ملک بدر کرنے کے لیے بڑا منصوبہ تیار کررہے ہیںجبکہ انتہا پسندی کی مشکلات سے نمٹنے کے لیے امیگریشن کی سخت پالیسیاں بنائے گے۔ خیال رہے کہ حکومتی اندازے کے مطابق تقریباً پچاس لاکھ مسلمان جرمنی میں مقیم ہیں جن میں اکثریت کا تعلق ترکی سے ہے،2015 کے درمیان میں اینجیلا میرکل کی پالیسی کے بعد لاکھوں مہاجر مشرق وسطیٰ سے ہجرت کرکے جرمنی آئے تھے جن میں مسلمان بھی شامل ہیں جبکہ فروری 2018میں جرمن عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں لاؤڈاسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد کی تھی۔واضح رہے کہ سال 2017 میں مسلمانوں اور مساجد و مسلم اداروں پر ایک ہزار حملے ہوئے ہیں جس میں 33 افراد زخمی ہوئے تھے
جبکہ اسی ماہ کے دوران جرمنی کے دارالحکومت برلن سمیت مختلف شہروں میں انتہا پسندوں کے مساجد پر حملوں کے دوران دستی بم بھی استعمال کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے مساجد کے اندر آگ بھڑک اٹھی تھی اور سامان جلنے سمیت متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔