تہران(این این آئی)امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے حوالے سے نرم گوشہ رکھنے والے ریکس ٹیلرسن کو وزارت خارجہ کے عہدے سے ہٹائے جانے اور مائیک پومپیو کو ان کی جگہ وزارت عظمیٰ کا قلم دان سونپے جانے پر ایران میں سخت تشویش پائی جار ہی ہے۔بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران ریکس ٹیلرسن کی برطرفی کو ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کے امریکی بائیکاٹ کے طور پر دیکھ رہا ہے۔
نائب ایرانی وزیرخارجہ نے ایک بیان میں کہاکہ ٹیلرسن کی برطرفی اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکا ایران کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے سے نکلنے کا مصمم ارادہ کرچکا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی پالیسی میں تبدیلیاں اس طرف اشارہ کرتی ہیں کہ امریکا اب زیادہ دیر تک ایران کے ساتھ طے پائے جوہری سمجھوتے کو قبول نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ریکس ٹیلرسن کو اس لیے بھی عہدے سے ہٹایا کیونکہ وہ ایران کے ساتھ طے پائے سمجھوتیکو برقرار رکھنے کے حامی تھے۔ ان کی برطرفی کے دیگر اسباب میں سے ایک اہم سبب ایران کے حوالے سے ان کی ذاتی پالیسی بھی تھی۔ایرانی نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ اگرامریکا اس معاہدے سے نکلتا ہے تو ہم بھی دست بردار ہوجائیں گے۔ ہم نے یورپیوں کو کہہ دیا ہے کہ اگر امریکا معاہدے کی پاسداری نہیں کرتا اس کے بعد ہم سے بھی اس کی پاسداری کی توقع نہ کی جائے۔ اب یہ یورپی ملکوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ امریکا کو سمجھوتے پرقائم رہنے پر مجبور کریں۔