بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک)چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) جو کہ بیلٹ و روڈ منصوبے (بی آر آئی) کا قومی منصبوبہ ہے تجارتی روٹوں کو مختصر کرکے علاقائی اقتصادی منظر نامے کی تشکیل نو کرکینہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیاء اور ملحقہ علاقوں کے دوسرے ممالک کیلئے کاروبار کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔ بی اینڈ آر منصوبہ جنوبی ایشیاء بھرمیں شہ سرخیاں بناہوا ہے
جہاں کے رہنماؤن کو چاہیے کہ وہ اپنے مقامی مفادات کازیادہ سے زیادہ خیال رکھنے کی کوشش میں علاقائی اقتصادی ادغام کے مستقبل پر غور کریں۔ کثیر الاشاعت چینی جریدہ “گلوبل ٹائنز”میں شائع شدہ ایک مضمون کے مطابق علاقے کے بعض ممالک میں اعلیٰ سطح پر مسلسل دوطرفہ تبادلوں کا عمل دیکھنے میں آیا ہے ۔ پاکستان کا تصور بہتر ہوا ہے۔ کیونکہ پاکستان بنی نوع انسان کی مشترکہ خوشحالی کیلئے چین کے صدر شی جن پھنگ کی طرف سے اعلان کیے جانے والے منصوبے کی پوری حمایت کررہا ہے۔ مثال کے طور پر پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اعلیٰ سطح کی پہلی غیر ملکی شخصیت تھے جنہیں رواں مہینے نیپال کے وزیر اعظم کے طور پر کے پی شرما اولی نیحلف اٹھانے کے بعد ان کا خیر مقدم کیا۔جریدہ مضمون میں کہا گیا ہے نیپال کے وزیراعظم عام طور پر حلف اٹھانے کے بعد اپنا پہلا دورہ بھارت کا کرتے ہیں اس کے پیش نظر پاکستان کو دعوت دینا اس بات کی علامت ہے ممکن ہے دونوں ممالک اقتصادی تعاون کو مذید مستحکم بنائیں گے۔ اگرچہ سی پیک کو دشواریوں کا سامنا ہے اقتصادی رہداری 2016میں جنوب مغربی پاکستان میں گوادر بندرگاہ کے ذریعے چینی اشیاء کی پہلی بحری ترسیل کے ذریعے حقیقت بن گیا ہے سی پیک جو کہ بی اینڈ آر قومی پراجیکٹ ہے نے پاکستان کو چین اور مغرب کو ملانے والے تجارتی روٹ میں اہم مقام حاصل کرنے میں مدد دی ہے۔ نیپال نے جہاں پاکستان کو تعاون میں اضافے کیلئے زیتون کی شاخ پیش کی ہے وہاں افغانستان نے بھی سی پیک منصوبوں میں ملوث ہونے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے ۔
بی اینڈ آر منصوبے کو شرکاء ممالک کے ساتھ چین کے اقتصادی مراسم میں اضافے کیلئے سیاسی آلے کے طور پر مرتب نہیں کیا گیا ہے۔ بلکہ یہ ان کے درمیان آپس میں رابطے کو مضبوط بنانے کیلئے ان سب کیلئے ایک کھلا پلیٹ فارم ہے مختلف شعبوں میں فعال تبادلوں سے جنوبی ایشائی معیشوتوں کی تصویر روشن تر ہوتی جارہی ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بی اینڈ آر منصوبے میں اقتصادی ادغام کے فروغ میں کافی کردار ادا کیا ہے۔ بی اینڈ آر منصوبے کا سرد مہری کا جواب دینے والے ممالک جنوبی ایشیاء کی نشاط ثانیہ کے تماشائی ہوسکتے ہیں اخبار لکھتا ہے کہ بھارت کو اسے تسلیم کرنا چاہیے۔