قاہرہ(سی پی پی )فلسطینی اتھارٹی کے ایک ذمہ دار ذرائع نے کہا ہے کہ مصر کی زیر نگرانی اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان خفیہ مذاکرات جاری ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے اعلیٰ حکام نے براہ راست مذاکرات کیے ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد دو طرفہ تعلقات کے قیام کی راہ ہموار کرنا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ مارچ کے پہلے ہفتے میں قاہرہ کے ایک فائیو اسٹار
ہوٹل میں مصری حکام کی موجودگی میں سعودی اور اسرائیلی حکام کی بات چیت ہوئی۔’خلیج آن لائن‘ ویب سائیٹ اور ’اسرائیل ٹوڈے‘ کے رپورٹس کے مطابق قاہرہ نے تل ابیب اور الریاض کے درمیان خفیہ مذاکرات کی سرپرستی شروع کی ہے۔ حال ہی میں تینوں ملکوں کے مندوبین نے قاہرہ میں اعلیٰ سطح کے مذاکرات کیے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ قاہرہ میں مصر، اسرائیل اور سعودی عرب کے عہدیداروں کے درمیان ہونے والے سہ فریقی اجلاس کا ایجنڈا دو نکات پر مشتمل تھا۔ایجنڈے کا پہلا حصہ سیاسی امور کے حوالے سے تھا جس میں امریکا کے مجوزہ امن منصوبے’صدی کی ڈیل‘ پر بات چیت کی گئی۔ اس منصوبے کے خطے کی سیاست پر مرتب ہونے والے اثرات اور قضیہ فلسطین کے حوالے سے خطرناک ہونے کے باوجود اس پر عمل در آمد کے پہلوؤں پر غور کیا گیا۔ایجنڈے میں شامل دوسرا نکتہ تینوں ممالک کے اقتصادی مفادات کے گرد تھا۔ اس میں بحر الاحمر کے علاقے میں مستقبل میں اسرائیل اور سعودی عرب کے اشتراک سے شروع کیے جانے والے مجوزہ منصوبوں پر بات چیت کی گئی۔ ذرائع نے مزید کہا کہ الریاض نے اسرائیل کے ساتھ اقتصادی شعبے اور سیاسی تعلقات کے ایک نئے باب کا آغاز کردیا ہے۔ ماضی کی طویل عرصے سے جاری تلخیوں کو فراموش کرنے سے اتفاق کیا گیا ہے
اور سعودی عرب اب خطے میں اسرائیلی کو دشمن ملک تصور نہیں کرتا۔اخبارات میں شائع ہونے والی اس تفصیلی رپورٹ میں سعودی عرب یا مصر کی طرف سے تردید یا تائید بھی نہیں کی گئی ہے۔عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی عہدیداروں کے حالیہ عرصے کے دوران سامنے آنے والے بیانات میں اشاروں کنایوں سے یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات تیزی کے ساتھ فروغ پذیر ہیں تاہم یہ تعلقات بدستور خفیہ ہیں۔
تعلقات کا ایک جزو امریکا کا مجوزہ امن منصوبہ صدی کی ڈیل بھی ہے۔تین مارچ کو اسپین کے اخبار ’الیاپس‘ نے اسرائیلی ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ سعودی عرب اور اسرائیل ایک دوسرے کے قریب ہو رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج اور سعودی عرب کی مسلح افواج کی قیادت کے درمیان ملاقاتیں بھی ہوئی ہیں۔اسرائیلی انٹیلی جنس وزیر یسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ انہوں نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو سرکردہ عرب
اور عالمی رہ نما کی حیثیت سے اسرائیل کے دورے کے دعوت دی تھی۔ آٹھ مارچ کو اسرائیلی اخبارات میں یہ خبر چھپی کہ قضیہ فلسطین، ایران سے نمٹنے اور دیگر تنازعات کے حل کے حوالے سے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔اسرائیلی اخبار ’اسرائیل ٹوڈے‘ نے ایک ذمہ دار مصری ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان مصر کی وساطت سے خطوط کا تبادلہ ہوا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان یہ رابطہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز مصر کے تین روزہ دورے پرقاہرہ میں تھے۔