اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں بطور امریکی صدر پہنچتے ہی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں کشیدگی کا نیا دور شروع ہو چکا ہے، 17امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے امریکی کانگریس کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایل او سی پربھارت کی اشتعال انگیزی جاری رہنے کے باعث پاک بھارت کشیدگی برقرار ہے اور اگر اسی دوران بھارت کوئی بڑا دہشتگرد حملہ ہو گیاتو یہ دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے خطرات کو بڑھا دے گا۔
17امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ میں کانگریس کو خبردار کیا گیا ہے کہ 2019 میں پاکستان، ممکنہ طور پرامریکا کے اثر و رسوخ سے باہر نکل کر چین کے مدار میں داخل ہوجائے گا اور یہ عمل جنوبی ایشیائی خطے میں امریکہ کے مفادات کے لیے خطرے کا باعث بنے گا۔رپورٹ میں کانگریس کو بتایا گیا ہے کہ کستان کی جانب سے نئے ’جوہری ہتھیاروں کی تنصیب، عسکریت پسندوں سے تعلقات کو برقرار رکھنا، انسداد دہشت گردی کے تعاون کو روکنا اور چین کے ساتھ قریبی تعلقات‘ امریکی مفادات کے لیے خطرے کا باعث بنیں گے جبکہ رپورٹ میں پاکستان کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں کی پیداوار جاری رکھے ہوئے ہے اور کم فاصلے تک کے ٹیکٹیکل ہتھیار، سمندری کروز میزائل، ایئر لانچ کروز میزائل، اور بڑے فاصلے تک اپنے ہدف کو نشانہ بنانے والے بیلسٹک میزائل سمیت نئے طریقوں کے ہتھیار تیار کر رہا ہے۔خفیہ ایجنسیوں نے کانگریس کو ا?گاہ کرتے ہوئے بتایاہے کہ کہ اگست سے شروع ہونے والے تین ماہ کے لیے سرحدی مذاکرات کے باوجود 2019 میں بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی جاری رہے گی اور اس میں غیر معمولی اضافہ خطرے کو مزید بڑھانے کا باعث ہوسکتا ہے۔امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے افغانستان کے حالات کے باریمیں امکان ظاہر کیا کہ رواں سال مسلسل سیاسی عدم استحکام، طالبان گروپوں کی جانب سے حملے،افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز(اے این ایس ایف)کی غیر مستحکم کارکردگی اور معاشی بحران کے باعث حالت ’معولی خراب‘ ہوں گے۔
ایجنسیوں نے خبر دار کیا کہ کابل میں قومی اتحادی حکومت کافی عرصے سے ملتوی ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے لیے جدوجہد کرے گی اورجولائی 2018 میں اس کا امکان ہے جبکہ 2019 میں صدارتی انتخابات کی تیاری کی جارہی ہے۔امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے روس کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ روس وسطی ایشیا کے رہنماو?ں پر واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کو کم کرنے اور روس کی اقتصادی اور سیکیورٹی اقدامات کی حمایت پر زور دے گا جبکہ انٹیلی جنس اداروں کو یقین ہے کہ افغانستان میں عسکریت پسند گروپ داعشکے بارے میں خطرات کا اظہار خطے میں ماسکو کی سیکیورٹی کو مضبوط بنانے میں کردادر ادا کریں گے۔