بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) چین نے دیامیر بھاشا ڈیم کی ملکیت کا کوئی دعویٰ نہیں کیا ہے، پاکستانی ذرائع ابلاغ نے ایک مخصوص سرکاری موقف کی نمائندگی کی ہے، یہ منصوبہ چین۔پاکستان اقتصادی کوریڈور کے تحت توانائی کے منصوبوں کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔ چینی سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (این ڈی آر ڈی سی) کے ایک چینی اہلکار نے کہا ہے کہ حالیہ پاکستانی ذرائع ابلاغ نے یا تو جعلی معلومات
حاصل کی ہیں یا صرف چین۔پاکستان منصوبے پر رپورٹس میں ایک مخصوص سرکاری موقف کی نمائندگی کی ہے۔این ڈی آر ڈی سی کے اہلکار نے کہا کہ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے ایک سیکشن نے بتایا کہ “چینی حالات منصوبے، آپریشن اور بحالی کے اخراجات اور دیا میر بھاشا پراجیکٹ کے سیکورٹائزائزیشن کو ایک اور آپریشنل ڈیم کا وعدہ کرتے ہوئے ملکیت لے رہے تھے غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان ایک دوسرے کے ساتھ دیامر بھاشا ڈیم منصوبے پر رابطے میں ہیں۔ سرکاری اہلکار نے کہا کہ گوادر پورٹ کی کمانڈ چین نے لینے کے بعد وہاں بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ ایسٹ بے ایکسپریس منصوبے پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ این ڈی آر ڈی سی کے مطابق، بندرگاہ کی تعمیر جاری ہے۔چینی ریڈ کراس کی غیر ملکی طبی امداد کی ٹیم گوادر پورٹ اور فوقیر میں چین کیجانب سے عطیہ کئے گئے پرائمری اسکول نے تعلیمی کام شروع کر دیا ہے اور اسی طرح موسمیاتی اسٹیشن کو استعمال کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامیابیوں کا سہرا دونوں ممالک کے صدور کو جاتا ہے۔ چینی سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (این ڈی آر ڈی سی) کے ایک چینی اہلکار نے کہا ہے کہ حالیہ پاکستانی ذرائع ابلاغ نے یا تو جعلی معلومات حاصل کی ہیں یا صرف چین۔پاکستان منصوبے پر رپورٹس میں ایک مخصوص سرکاری موقف کی نمائندگی کی ہے۔