اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران نے خدشہ ظاہر کیاہے امریکہ ایٹمی معاہدے سے دستبردار ہو جائے گا، تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس ایٹمی معاہدے سے دستبردار ہو جائے گا جس معاہدے کے تحت ایران کی ایٹمی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ یورپ اس معاہدے کو زندہ رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے صدر اس معاہدے کے اتنے مخالف ہیں کہ اقوام متحدہ سے اپنے خطاب میں انہوں نے اسے شرمندگی قرار دیاہے۔ واضح رہے کہ امریکہ کے صدر اگلے ماہ اس بات کی تصدیق کریں گے کہ ایران اس ایٹمی معاہدے کی پاسداری کر بھی رہاہے یا نہیں، امریکی صدر نے اگر فیصلہ انکار میں دیا تو پھر ایران پر دوبارہ پابندیاں لگا دی جائیں گی۔ اس معاہدے کے فرانس، جرمنی، برطانیہ، روس اور چین بھی حامی ہیں، ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے دو برطانوی اخباروں کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر معاہدہ ختم کر دیا جاتا ہے تو ایران یورینیم کی افزودگی، سینیٹری فیوجز کی تعداد اور پلوٹونیم کی تیاری پر عائد پابندیوں کی بھی پاسداری نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران ایٹمی توانائی کو صرف پرامن مقاصد کے لیے استعمال کرنے کاخواہاں ہے۔ جواد ظریف نے فنانشل ٹائمز اور گارڈین کو اپنا اندازہ بتاتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اس کی تصدیق نہیں کریں گے اور وہ کانگریس کو فیصلہ کرنے دیں گے۔ جواد ظریف نے امریکہ کے صدر ٹرمپ کے بارے میں کہا کہ انہوں نے ناقابلِ پیشن گوئی ہونے کو بطور پالیسی اپنا رکھا ہے، اور اب وہ ناقابلِ اعتبار بھی بنتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یورپ، جاپان، روس اور چین امریکہ کا ساتھ دیتے ہیں تو میرے خیال میں پھر یہ معاہدہ ختم ہو جائے گا۔