بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ میں بھارتی وزیر خارجہ کو پاکستان کے خلاف تقریر اور بے بنیاد الزامات مہنگے پڑ گئے، چینی اخبار نے سشما سراج کی تقریر کو سیاسی طور پر ناقابل یقین اور غیر نفسیاتی قرار دے دیا۔تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیرخارجہ نے سشما سوراج نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد دنیا بھر میں دہشت گردی پھیلاتا ہے جبکہ بھارت دنیا کو آئی
ٹی ٹیکنالوجی فراہم کررہا ہے۔چینی اخبار گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں شسما سوراج کی تقریر پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیرخارجہ نے عالمی برادری کے سامنے ناقابل یقین اور غیر نفسیاتی تقریر کی ہے جو بھارت کے نفسیاتی مرض کو ظاہر کرتی ہے چینی اخبار نے بھارت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں کیونکہ دہشت گردی پاکستان کی قومی پالیسی نہیں ہے، بھارت پاکستان پر الزامات لگا کر اپنی اوقات سے باہر ہو رہا ہے۔گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے اخبار میں کہا گیا ہے کہ بھارت اگر ڈاکٹرز اور انجینئرز تیار کرتا ہے تو وہاں پر غربت کا راج بھی ہے، بھارتی وزیر خارجہ پہلے اپنے ملک سے اشرفیائی نظام کو ختم کریں اور پھر کسی پر الزام تراشی کریں۔ چینی اخبار میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی وزیرخارجہ کی اقوام متحدہ کے اجلاس میں تقریر پریشانی کی غمازی تھی۔واضح رہے کہ سشما سوراج کی نفرت انگیز تقریر کے جواب میں اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی وزیرخارجہ کی تقریرکا جواب دیتے ہوئے کہا تھاکہ بھارت جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کی ماں ہے۔ملیحہ لودھی نے جنرل اسمبلی میں بھارتی وزیرخارجہ کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیاتھا۔ملیحہ لودھی نے
بھارت کو جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کا سرپرست اعلیٰ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت دہشت گردی کو ریاستی ہتھکنڈے کے طور پراستعمال کرتا ہے۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ بھارتی حکمران جماعت کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں، نریندر مودی گجرات میں مسلمانوں کےقتل عام میں ملوث رہا ہے جبکہ بھارت میں کوئی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں اس پر بھارتی قبضہ غیرقانونی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کشمیر میں بھارتی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہیں اور فریقین تنازعہ حل نہ کرسکیں تو اقوام متحدہ اور عالمی برادری مداخلت کے پابند ہیں۔