اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بدھوں کے روحانی پیشوا ’’دلائی لامہ‘‘ اپنے ہی لوگوں اور برما حکومت پر برس پڑے، کیا کچھ کہہ دیا؟

datetime 12  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک)تبتی رہنما اور بدھ بھکشوئوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے روہنگیا بحران پر پہلی دفعہ بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس وقت مہاتما بدھ ہوتے، تو وہ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کر رہے ہوتے، معصوم روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرنی چاہئے، انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر زید بن رعد الحسین نے کہا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو سکیورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن میں نشانہ

بنایا جانا ان کی نسل کشی کی واضح مثال ہے، میانمار حکومت راکھائن میں جاری ظالمانہ ملٹری آپریشن ختم کرے، سکیورٹی فورسز اور لوکل ملیشیا کی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ روہنگیا کے گاؤں کو آگ لگا رہے ہیں، ماورائے عدالت قتل کے مسلسل واقعات دیکھنے میں آئے اور ان میں بھاگتے ہوئے شہریوں کو گولی مارا جانا بھی شامل ہے، انہوں نے بھارت سے روہنگیا مسلمانوں کی ملک بدری کے اقدامات کی بھی مذمت کی ۔تفصیلات کے مطابق بدھ بھکشوئوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے کہا کہ تشدد کی وجہ سے فرار ہونے والے معصوم مسلمان روہنگیا کی مدد کی جانا چاہیے کیوں کہ بدھ مت کی تعلیم یہی ہے۔دلائی لامہ نے جمعے کے روز صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’’وہ لوگ جو مسلمانوں کو دھمکا رہیں ہیں، انہیں بدھا کے بارے میں سوچنا چاہیے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ایسی حالت میں بدھا نے یقیناً ان غریب مسلمانوں کی مدد کی ہوتی۔میں اس بابت بے انتہا دکھ محسوس کر رہا ہوں۔‘‘یہ بات اہم ہے کہ میانمار کی اکثریت بدھ مت کے ماننے والوں کی ہے، جب کہ وہاں روہنگیا مسلمانوں کی بابت شدید نفرت پائی جاتی ہے۔ روہنگیا کو میانمار میں ’غیرقانونی تارکین وطن بنگالی‘ کہہ کر پکارا جاتا ہے۔نوبل امن انعام یافتگان کی جانب سے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر جاری تشدد کی مذمت کرنے والوں میں دلائی لامہ ایک اضافہ ہیں۔ اس سے قبل ملالہ یوسف زئی، ڈیسمنڈ ٹوٹو

اور شیریں عبادی اس تشدد کی کڑی مذمت کر چکے ہیں۔نوبل امن انعام یافتہ آرچ بشپ توتو نے اپنے ایک حالیہ بیان میں سوچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا، ’’اگر اس تشدد کو روکنے کے لیے آواز اٹھانے کی راہ میں آپ کا سیاسی عہدہ آڑے آ رہا ہے، تو آپ اس عہدے کے لیے بہت بھاری قیمت ادا کر رہی ہیں۔‘‘دوسری جانب انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر زید بن رعد الحسین نے کہا ہے کہ میانمار میں روہنگیا

مسلمانوں کو سکیورٹی آپریشن میں نشانہ بنایا جانا ان کی نسل کشی کی ’واضح مثال ہے۔ جینیوا میں حقوق انسانی کمیشن کونسل میں روہنگیا کے بحران پر خطاب کرتے ہوئے زید راض الحسین نے میانمار کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ریاست راکھائن میں جاری ’ظالمانہ ملٹری آپریشن‘ کو ختم کرے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر زید راض الحسین نے کہا کہ حالیہ آپریشن ’واضح طور پر غیر متناسب‘ ہے۔انھوں نے کہا کہ اس صورتحال کو

پوری طرح دیکھا نہیں جا سکا کیونکہ میانمار نے انسانی حقوق کا جائزہ لینے والوں کو وہاں تک رسائی دینے سے انکار کیا ہے۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے مختلف رپورٹس، سیٹلائیٹ سے لی گئی سکیورٹی فورسز اور لوکل ملیشیا کی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ روہنگیا کے گاؤں کو آگ لگا رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…