اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )ایک نجی چینل کے ملتان میٹرو پروجیکٹ میں کرپشن کے الزامات کی بوچھاڑ کو بنیاد بنا کر حکومت مخالف میڈیاگروپس اور سیاستدانوں نے گزشتہ کئی دِنوں سے اپنی تنقید کی توپوں کا رُخ مسلم لیگ(ن) خصوصاً وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی جانب کئے رکھا۔نہ پاکستان کی اندرونی حالات کا خیال رکھا گیانہ دوست ملک چائنا سے اچھے روابط کو مقدم جانا گیا۔اِن الزامات کو ہوا دینے میں
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پیش پیش رہے او ر اپنی تقاریر کے علاوہ اپنی سوشل میڈیا ٹیم کے ذریعے ایک طوفان بدتمیزی برپا کئے رکھا۔مگر اب ناقدین کا شہباز شریف کے خلاف سوشل میڈیا پر طوفان بدتمیزی ذلت کی گہرائیوں میں دب کر اپنی موت آپ مر چکا ہے،تنقید کے توپیں ٹھنڈی ہوچکیں ہے۔جب سے چین ملتان میٹرو کرپشن معاملہ کے حقائق سامنے لایا ہے حکومت مخالف میڈیا گروپس اور سیاستدانوں کو ایسی منہ کی کھانی پڑی ہے کہ منہ چھپانے کو جگہ نہیں مل رہی ۔واضح رہے کہ ایک روز قبل بھی چینی سفارت خانے نے ملتان میٹرو کرپشن کے حوالے حکومت پنجاب کے موقف کی تائید کی تھی۔اور اب چینی وزارت خارجہ بھی میدان میں اُتر آیا ہے اور کہا ہے کہ چینی کمپنی یا بائٹ کے پاکستانی کمپنی یا کسی شخص کے درمیان معاشی تعلق یا رقم کی منتقلی کے شواہد نہیں ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایاکہ چین کے سیکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن نے پاکستانی حکام کے ساتھ مل کر یابائٹ کمپنی سے متعلق تحقیقات کیں، یابائٹ نے پاکستانی سیاستدانوں کے خطوط بطورثبوت پیش کیے تھے جنہیں مسترد کرتے ہوئے ناقابل قبول قرار دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ یا بائٹ نے16۔ 2015میں اوورسیز منصوبوں میں ہیرا پھیری سے آمدن بڑھا چڑھا کر ظاہر کی، ریگولیٹری کمیشن یا بائٹ کمپنی کوسزا دے گی اور کمپنی کوسزا
کے نتائج سے متعلق امور چند روز میں شائع بھی کئے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ چینی حکام اس سے پہلے بھی واضح کرچکے ہیں کہ یا بائٹ کمپنی پاکستان میں کام نہیں کرتی، یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی ملتان میٹرو میں کرپشن کے الزامات پہلے ہی مسترد کردئیے تھے۔شہباز شریف نے الزام لگانے
والوں کو چیلنج دیا تھا کہ ثبوت پیش کردیں تو قوم ان کی گردن اُڑا دے۔مگر چین کا موقف بھی سامنے آ جانے سے کچھ مخالفین کو تو سوشل میڈیا پر سانپ سونگ گیا اور کچھ میڈیا گروپس کے حواس باختہ ہوگئے ہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے دائر کئے گئے اربوں روپے کے ہرجانے کے دعویٰ سے کیسے بچ پائیں گے ۔؟