ریاض(آن لائن)سعودی عرب کی وزارت صحت نے واضح کیا ہے کہ اب تک مملکت میں فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے آنے والے عازمین حج تمام وبائی اورخطرناک امراض سے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔ عازمین حج کی صحت کے حوالے سے کسی قسم کی تشویش کی ضرورت نہیں۔ حکومت نے تمام حجاج کرام کو ہر ممکن طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم صمیم کیا ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی پہلی ترجیح
تمام عازمین حج کی صحت اور سلامتی کویقینی بنانا ہے۔ اس حوالے سے کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ عازمین حج کی صحت کو یقینی بنانے کے لیے سعودی حکومت نے عالمی ادارہ صحت سمیت وباؤں اور بیماریوں سے نمٹنے کیلیے سرگرم کئی عالمی تنظیمیں بھی ریاض سے تعاون کررہی ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سے سعودی عرب داخل ہونے والے عازمین حج کا فوری طبی معائنہ کیا جاتا ہے۔ یکم ذی القعد? کے بعد سے اب تک 48 ممالک کے 4 لاکھ 43 ہزار 903 عازمین حج مملکت میں داخل ہوئے۔ سو فی صد عازمین حج کو وباؤں سے بچاؤ کی ویکسین دی گئی۔ 86 فی صد کو دائمی بخار سے بچاؤ، 100 فی صد کو زرد بخار جب کہ بچوں کوفالج سے بچاؤ کی ادویات دی گئی ہیں۔ حکومت نے حرم مکی، مشاعر مقدسہ مدینہ منورہ اور دیگر شہروں میں عازمین حج کے لیے خصوصی مراکز صحت قائم کیے ہیں۔سعودی وزارت صحت کے مطابق رواں سال کے موسم حج کے لیے سعودی عرب آنے والے 1004 عازمین حج کو ہنگامی طبی امداد کے مراکز میں چیک اپ کرایا گیا جب کہ 249عازمین حج کو حرم مکی سے باہر قائم ڈسپنسریوں سے معائنے کے عمل سے گذرا گیا۔90 معذور عازمین کا طبی معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ 8 عازمین حج کی معمولی سرجری کی گئی۔ 73 عازمین حج کی خون کی صفائی کی گئی۔خیال رہے کہ حج کے موقع پر حجاج کرام کے لیے 25 بڑے اسپتال قائم کیے گئے ہیں۔ ان میں عرفات میں چار، منیٰ میں چار، مکہ معظمہ میں سات، مدینہ منورہ میں 9 اور شاہ عبداللہ میڈیکل کمپلیکس کو بھی حجاج کی طبی ضروریات کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ہنگامی صورت حال سے نمٹںے کے لیے اسپتالوں میں 5000 بستروں کا انتظام موجود ہے۔ ان میں 500 بیڈ انتہائی نگہداشت وارڈز ،550 شعبہ حادثات، 150 دانمی اور موسمی مراکز صحت قائم ہیں۔ ان میں 43 مکہ مکرمہ اور 78 مشاعر مقدسہ میں قائم ہیں۔ عرفات میں 46، مزدلفہ گذرگاہ پر چھ، منیٰ میں 26 اور مدینہ منورہ میں 18 مراکز قائم ہیں۔