نئی دہلی/واشنگٹن (آئی این پی)بھارت کا انتہائی خطرناک ایٹمی منصوبہ بے نقاب ہو گیا،بھارت نے پاکستان کیساتھ ساتھ چین کو خطرے سے دوچار کرنے والے جدید ترین میزائل کی تیاری شروع کردی ۔ غیر ملکی جریدے میں چھپنے والے ایک آرٹیکل میں دعوی کیا گیا ہے کہ بھارت اب ایک ایسے خطرناک میزائل کی تیاری میں کوشاں ہے جو چین کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہو گا۔
امریکی ایٹمی ماہرین نے دعوی کیا ہے کہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو تیزی سے وسعت دینے اور جدید کرنے والے بھارت نے اب پاکستان کی بجائے اپنی توجہ چین پر مرکوز کر لی ہیں ۔آرٹیکل میں مزید کہا گیاہے کہ بھارت نے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کیلئے 150سے 200تک پلوٹونیم پیدا کرنے کا اندازہ لگا رکھا تھا مگر اس کے باوجود مودی حکومت 120سے 130پلوٹونیم تیار کر سکی ۔آرٹیکل لکھنے والے ہنس ایم کرسٹنسن اور رابرٹ ایس نورس کا کہنا ہے کہ روایتی طور پر پاکستان کیساتھ مقابلہ کرنے والی بھارت کی جانب سے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو وسعت دینے کی پالیسی اس بات کی جانب اشارہ کر تی ہے کہ یہ چین کے ساتھ اپنے آئندہ کے سٹریٹیجک تعلقات کو بڑھانے پر زور دے رہی ہے۔اس مقصد کیلئے بھارت اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو جدید کرنے سمیت متعدد نئے نیو کلیئر ویپن سسٹمز کو ترقی دے رہی ہے ۔نئی دہلی اس وقت سات ایٹمی صلاحیت کے نظام چلا رہی ہے جن میں سے 2ایئر کرافٹ ، 4زمینی بلیسٹک میزائلز اور ایک بحری بلیسٹک میزائل سسٹم ہے۔اور اس کے علاوہ مزید 4سسٹمز پر کام جاری ہے ۔ان سسٹمز پر تیزی سے کام جاری ہے جو اہم مراحل میں داخل ہو چکے ہیں ، ان میں زمین سے زمین پر طویل فاصلے تک اور بحری میزائل بھی شامل ہیں ۔آرٹیکل کے مطابق بھارت ممکنہ طور پر تقریبا 600کلو گرام پلوٹونیم تیار کر چکا ہے جو 150سے 200تک جنگی ہتھیار وں کیلئے کافی ہو گا مگر اس سارے مٹریل کو ایٹمی ہتھیاروں میں تبدیل نہیں کیا جا سکا ۔