منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

اقتصادی راہداری منصوبے میں شریک ممالک کے سا تھ مستقبل میں کیا ہوگا؟بھارت نے بڑا دعویٰ کردیا،دوٹوک اعلان

datetime 14  مئی‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(آئی این پی) بھارت نے چین کے دارالحکومت بیجنگ میں جاری بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت سے گریز کیا اور اس منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی ایسے منصوبے کا حصہ نہیں بنے گا جس سے اس کی خود مختاری کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔بھارتی حکومت نے بیجنگ میں جاری ایک خطہ ایک سڑک وژن سے متعلق منعقدہ بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں شرکت کے لیے اپنا حکومتی وفد نہیں بھیجا

تاہم اجلاس میں شرکت کئے لیے بھارتی تھنک ٹینک کا ایک وفد بیجنگ میں موجود ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان گوپال باگلے نے ‘ایک خطہ ایک سڑک منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے میں شامل ممالک پر قرضوں کا ناقابل برداشت بوجھ آجائے گا۔گوپال باگلے نے کہا ہے کہ بھارت کسی بھی ایسے منصوبے میں شرکت نہیں کرے گا جس میں اسے اپنی خود مختاری پر سمجھوتہ کرنا پڑے۔ایک بھارتی حکومتی اہلکار نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے حکومتی سطح کا کوئی وفد اس تقریب میں شرکت کے لیے بیجنگ نہیں گیا تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ بھارتی تھنک ٹینک کے چند ماہرین فورم کے کچھ اجلاسوں میں شرکت کے لیے بیجنگ روانہ ہوئے ہیں۔بھارت ایک خطہ ایک سڑک منصوبے پر نالاں ہے کیوں کہ اس کا ایک اہم ترین منصوبہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) پاکستان اور کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے۔اس سلسلے میں گوپال پاگلے کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملک ایسا منصوبہ قبول نہیں کرے گا جو اس کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے بنیادی خدشات کو نظر انداز کرتا ہو۔ان کا کہنا تھا کہ علاقائی ربط سازی کے اقدامات میں مالی ذمہ داری کے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا تا کہ ایسے منصوبوں سے بچا جا سکے جن میں قوموں پر بھاری قرض عائد ہو۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت عالمی ربط سازی پر یقین رکھتا ہے، ایسے منصوبے عالمی سطح پر تسلیم شدہ بین الاقوامی اصولوں، گڈ گورننس، قانون کی حکمرانی، شفافیت اور مساوات کی بنیاد پر بننے چاہئیں۔یار رہے کہ بھارت کی جانب سے ایک خطہ ایک سڑک پر تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی جب چین کے دارالحکومت بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون کے عنوان سے تقریب جاری ہے جس میں پاکستان اور روس سمیت دنیا بھرکے 29 ممالک کے سربراہان اور نمائدگان موجود ہیں۔اس کانفرنس کا مقصد بین الاقوامی تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی کو فروغ دینا ہے،

خیال رہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) بھی ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا اہم جزو ہے۔واضح رہے کہ بھارت میں تعینات چینی سفیر لو ژاہوئی نے بھارت کو چین کے ‘ون بیلٹ ون روڈ (ایک خطہ، ایک سڑک) منصوبے میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے نئی دہلی کو اس بات کی یقین دہائی کرائی تھی کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے کسی کے خودمختار حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…