سری نگر(آئی این پی)مقبوضہ کشمیر میں بھارت مخالف مظاہروں اور حکومتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 100 کشمیری طلبا زخمی ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سری نگر میں مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا جب کالج کے سیکڑوں طلبا جنوبی پلواما کے کالج میں پولیس ریڈ کے خلاف سڑکوں پر آئے، تاہم حکومتی فورسز نے ان پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جس میں تقریبا 50 طلبا زخمی ہوئے۔پولیس نے کہا کہ پہلا تصادم افسران
و اہلکاروں کی جانب سے سیکڑوں طلبا کو شہر کے مرکزی تجارتی مرکز ہب جانے سے روکے جانے پر ہوا۔طلبا نے جا انڈیا، واپس جا اور ہم آزادی چاہتے ہیں کے نعرے لگائے۔جلد ہی یہ احتجاج سری نگر اور کشمیر کے دیگر حصوں میں مختلف کالجوں تک پھیل گیا، طلبا کی جانب سے پتھرا اور حکومتی فورسز کی طرف سے پیلٹ گن اور آنسو گیس کے استعمال نے کئی علاقوں کو میدان جنگ بنا دیا، جس میں کم از کم 100 طلبا زخمی ہوئے۔حکام کے مطابق جھڑپوں اور تصادم میں چند پولیس افسران بھی زخمی ہوئے۔کشمیری عوام میں 9 اپریل کو ضمنی انتخاب کے دوران تصادم میں 8 مظاہرین کی ہلاکت کے بعد غصے کی نئی لہر نے جنم لیا ہے۔ضمنی انتخاب میں صرف 7 فیصد ٹرن آٹ رہا، جو گزشتہ پانچ دہائیوں سے زائد عرصے میں انتخابات کا سب سے کم ٹرن آٹ ہے۔پیر کے روز مظاہروں اور احتجاج کی کالعدم طلبا تنظیم کشمیر یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین نے کال دی تھی۔خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مظاہروں اور احتجاج کی کالعدم طلبا تنظیم کشمیر یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین نے کال دی تھی۔خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ سال حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر برہان وانی کوشہید کیے جانے کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں۔برہان وانی کے بعد وادی میں احتجاج کے دوران 100 سے زائد افراد شہید جبکہ بھارتی فوج کی جانب سے عوام کے ہجوم پر شاٹ گن اور فائرنگ سے 12 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔