ماسکو(آئی این پی)روس کے صدر ولاد میر پیوٹن نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا شام میں کیمیائی حملوں کی سازش کر رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس کے صدر ولاد میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس خفیہ معلومات ہیں کہ امریکا شام میں جعلی کیمیائی حملوں کی تیاری کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ گزشتہ ہفتے شام کے صوبے ادلب میں ہونے والے کیمیائی حملوں کی آزاد تحقیقات کو یقینی بنائے کیونکہ امریکا
جھوٹے الزام لگا کر شام کے صدر بشار الاسد کو بدنام کرنے کی سازش میں ملوث ہے۔دوسری جانب امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ شام کی حکومت کیمیائی حملوں میں ملوث ہے، روس کے ساتھ شام کے مسئلے پر کشیدگی حد سے زیادہ نہیں بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکی نیوی کی مغربی بحرالکاہل کی جانب پیش قدمی ایک دانشمندانہ اقدام ہے جب کہ امریکی وزیر خارجہ ٹلرسن روس کے دورے پر ہیں اور وہ روس کی عسکری قیادت سے بھی تنازعات کے حل پر بات کریں گے۔دریں اثناء چین نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ شام میں کسی قسم کے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ” نا قابل قبول ” ہے،جزیرہ نما کوریا کو پر امن طریقے سے جوہری ہتھیاروں سے پاک کیا جائے گا ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس حوالے سے متحد رہے گی اور یک آ واز موقف اپنایا جائے گا،چین اور امریکہ کو مل کر کام کرنا چاہیے تا کہ ٹرمپ کے آ ئندہ دورہ چین سے مثبت ثمرات حاصل کیے جا سکیں۔ چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ اور ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بدھ کو ٹیلی فونک بات چیت ہوئی جس میں جزیرہ نما کوریا اور شام سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چینی صدر نے کہا کہ جزیرہ نما کوریا کو پر امن طریقے سے جوہری ہتھیاروں سے پاک کیا جائے گا اور شام میں کسی قسم کے کیمیائی ہتھیاروں کا
استعمال ” نا قابل قبول ” ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس حوالے سے متحد رہے گی اور یک آ واز موقف اپنایا جائے گا۔ چینی صدرنے کہا چین اور امریکہ کو مل کر کام کرنا چاہیے تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کے آ ئندہ دورہ چین کے دوران مثبت ثمرات حاصل کیے جا سکیں۔ جناب شی نے فریقین پر زور دیا کہ دونوں اطراف حال ہی میں چینی اور امریکی صدر کے درمیان ملاقات کے نتیجے میں قائم شدہ چار نکاتی مذاکراتی لائحہ عمل کو فروغ دیں جس میں سفارت کاری و سلامتی ، معیشت ،قانون کے نفاذ اور سائبر سیکیورٹی سے متعلق امور شامل ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ سماجی و افرادی تبادلوں اور مختلف شعبہ جات میں ٹھوس تعاون کو فروغ دیں۔