جمعہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2024 

2007ء تک کیا ہورہاتھا اور اب کیاہورہاہے؟،مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی فورسز اہلکار اورمیڈیاششدر ،ہوش اُڑ گئے

datetime 10  اپریل‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں بھارت سے خصو صی طور پر پولنگ بوتھوں کی حفاظت کے لیے لائے جانے والے بھارتی فوجی سرینگر ، بڈگام اور گاندربل میں نام نہاد ضمنی انتخابات کا عوامی بائیکاٹ دیکھ کر ششدر رہ گئے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق پولنگ بوتھس پر تعینات بھارتی فوجی ایک دوسرے سے بائیکاٹ کی وجوہات کے بارے میں سوالات کر رہے تھے۔ بھارتی پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کا ایک

اہلکار نے سیڑھیوں پر بیٹھ کر یہی سوال مختلف انداز میں کیا کہ کشمیر کب سدھرے گا۔اس نے ایک صحافی سے کہا کہ ایک بار دفعہ 370 ہٹاؤ تو یہ لوگ لائن پر آئیں گے۔ سی آر پی ایف اہلکار کا کہنا تھا کہ وہ 2003 ء سے2007 ء تک تین سال وادی کشمیر میں تعینات تھااور ان دنوں فورسز پر صرف مجاہدین کے حملے ہوتے تھے لیکن اب صورتحال بالکل بدل گئی ہے۔ ان دنوں سنگبازی نہیں تھی ۔ ایک اور اہلکار نے کہا کہ جب ہم تلنگانا ریاست کا مطالبہ کررہے تھے تو وہاں بھی قتل و غارت ہورہی تھی ۔ اس نے ہنستے ہوئے کہاہم نے ڈٹ کے لڑا پھر ریاست کا درجہ ملا، کچھ پانے کے لیے کچھ کھونا پڑتا ہے۔بیرواہ میں تعینات ایک اور فورسز اہلکار نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ کہ کشمیری ہمارے خلاف کیوں ہیں ۔ وہ بیرواہ گرلز ہائر سیکنڈری سکول میں پولنگ بوتھ کی حفاظت پر تعینات تھاجو مقامی نوجوانوں اور احتجاجی مظاہرین کی طرف سے پتھراؤ کے بعد خالی کرنا پڑا۔انڈو تبتین بارڈر فورس کے اہلکار نے جو بھارتی ریاست پنجاب سے آیا تھاکہا کہ اس طرح ہم پر کبھی پتھراؤ نہیں ہواہے۔ ہم جب سے یہاں آئے ہیں ، پتھراؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ہم پر صبح و شام پتھر مارے جارہے ہیں۔ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اس کا کہنا تھا کہ سیاستدان مسئلہ کشمیر کو مناسب طریقے سے حل کرنے کی کوشش نہیں کررہے ہیں۔ ہم کچھ نہیں کرسکتے، ہم صرف اپنی ڈیوٹی کرتے ہیں۔ یہ سارا گند سیاستدانوں نے

پھیلایا ہے۔ آئی ٹی بی پی اہلکار نے کہا کہ اس نے ایک چھ سالہ بچے کو بسکٹ خرید کر لانے کے لیے کہا اور اس کو دس روپے بھی دیے۔ ایک گھنٹے بعد وہی بچہ مجھ پراور میرے ساتھیوں پر پتھراؤ کرنے میں سب سے آگے تھا۔ اس نے کہا کہ یہاں حالات بہت بدل چکے ہیں۔ ایک سی آرپی ایف اہلکارنے بنٹوں سے بھرا تھیلا اٹھا رکھا تھا اور غلیل سے مظاہرین پر بنٹے پھینک رہا تھا۔اس نے کہاکہ یہ بنٹے بچے کھیلنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور جب میں بچہ تھا میں بھی ان کے ساتھ کھیلتا تھا۔ میں سمجھتا ہوں کہ میں ابھی بچہ ہی ہوں اورابھی بھی ان کے ساتھ کھیل رہا ہوں۔

موضوعات:



کالم



مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ


مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…

نیویارک میں چند دن

مجھے پچھلے ہفتے چند دن نیویارک میں گزارنے کا…