سری نگر(آئی این پی) بدترین ہنگامے،فائرنگ،جھڑپیں،پتھراؤ،
میں بھارت مخالف مظاہرے شروع ہوئے جو دیکھتے ہی دیکھتے تشدد کا رنگ اختیار کرگئے۔انسپکٹر جنرل سید جاوید مجتبی گیلانی نے دعویٰ کیا کہ پولیس اور فوجی اہلکاروں نے مبینہ شدت پسند کی موجودگی کی اطلاع پر جموں و کشمیر کے جنوبی قصبے چادورہ کا محاصرہ کیا جس کے بعد جھڑپ شروع ہوگئی تو سیکڑوں افراد بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے اس علاقے میں پہنچ گئے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے فورسز پر پتھرا شروع کردیا جس کے بعد پولیس نے بھی مظاہرین پر فائرنگ کردی اور اس کے نتیجے میں 3 شہری شہید اور 10 زخمی ہوگئے۔پولیس کا دعوی ہے کہ پولیس اور فوج کے 8 اہلکار بھی اس واقعے میں زخمی ہوئے۔واضح رہے کہ کشمیر میں جدوجہد آزادی کئی دہائیوں سے جاری ہے اور 1989 کے بعد مزاحمتی تحریکوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے جبکہ اس تنازع میں اب تک 68 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔خیال رہے کہ دو روز قبل بھی بھارتی پولیس اور فوج نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں مشترکہ کارووائی کرتے ہوئے 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیا تھا۔شہید ہونے والے نوجوانوں کی شناخت رئیس احمد وانی اور فاروق احمد ہرا کے نام سے ہوئی تھی ۔یاد رہے کہ 8 جولائی 2016 کو مقبوضہ کشمیر میں اسی طرح کے ایک آپریشن میں بھارتی فورسز نے حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر برہان وانی کو شہید کردیا تھا جس کے بعد کشمیر بھر میں
پرتشدد مظاہروں کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔برہان وانی کی شہاد ت کے بعد بھارتی فورسز نے نہتے مظاہرین پر فائرنگ اور پیلٹ گنز کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں 100 سے زائد بے گناہ کشمیری شہید اور سیکڑوں بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔