ماسکو (آئی این پی)روس میں حزب اختلاف کے رہنما الیکسی نوالنی کو غبن اور بدعنوانی کا مرتکب پایا گیا اور انھیں5 برس کی معطل سزا سنا دی گئی ،اس سزا کے بعد وہ آئندہ برس صدر پوتن کے خلاف صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے اہل بھی نہیں رہے ہیں،تاہم الیکسی نوالنی نے ان تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے آئندہ انتخاب میں حصہ لینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس میں حزب اختلاف کے رہنما الیکسی نوالنی کو غبن اور بدعنوانی کا مرتکب پایا گیا اور انھیں5 برس کی معطل سزا سنا دی گئی ہے ۔انھیں اس الزام میں دوسری بار عدالتی سماعت کے بعد قصوروار ٹھہرایا گیا کیونکہ انسانی حقوق سے متعلق یورپی کورٹ نے پہلی بار سماعت کو غیر منصفانہ قرار دیا تھا۔عدالت نے انھیں کرلوف نامی لکڑی کی ایک کمپنی سے لین دین کے معاملے میں غبن کا قصوروار ٹھہرایا ہے جس کے لیے ان پر 8500 ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ان پر ریاست گروف کے گورنر کے بطور مشیر کام کرنے کے وقت تقریبا سات لاکھ ڈالر کی مالیت کی لکڑی کے غبن کا قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔اس سے قبل 2013 میں اس کیس کی سماعت ہوئی تھی جسے یورپی یونین کی عدالت نے یہ کہہ کر غلط قرار دیا تھا کہ ان کے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔یورپی عدالت کا کہنا تھا کہ سماعت کرنے والی عدالت کو اس پہلو پر غور کرنے کی ضرورت تھی کہ یہ الزامات سیاسی نوعیت کے ہیں۔40 سالہ الیکسی نوالنی خود کرپشن کے خلاف مہم کے لیے معروف ہیں جنھوں نے اقتدار سے وابستہ سینیئر حکام پر سنگین قسم کے بدعنوانی کے الزامات عائد کیے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمات انھیں سیاست سے دور رکھنے کے لیے دائر کیے گئے ہیں۔انھوں نے گذشتہ برس ہی 2018 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا اور اس کے لیے اپنی سیاسی سرگرمیاں تیز کر دیں۔
آئینی طور پر پوتن کو دوبارہ چھ برس کی معیاد کے لیے صدراتی انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت ہے۔صدر پوتن نے ابھی تک اس طرح کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ وہ تین بار ملک کے صدر منتخب ہوچکے ہیں جس میں دو بار تو وہ مستقل طور پر صدر بنے تھے۔سیاسی سطح پرالیکسی نوالنی 2008 میں اس وقت ابھرنا شروع ہوئے جب انھوں نے حکومت کے زیر اثر بعض کارپوریٹ کمپنیوں میں بدعنوانی کے بارے میں لکھنا شروع کیا۔
انھوں نے اپنے ایک بلاگ میں روسی صدر اور ان کی جماعت کو چوروں اور بد معاشوں کے ایک گروہ سے تعبیر کیا تھا۔ بہت سے روسیوں نے بھی ان کے اس بیان کو سراہا تھا۔2013 میں ماسکو کے میئر کے انتخابات میں انھوں نے حصہ لیا تھا اور انھوں نے توقع سے زیادہ ایک چوتھائی سے زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے۔