جموں(این این آئی)مقبوضہ کشمیر میںہندو انتہا پسندوں نے قابض انتظامیہ کے تعاون سے جموں خطے کے علاقے سامبا میں ایک قبرستان کو کھیل کے میدان میں تبدیل کرنے کے منصوبے کے تحت چالیس سے زائد قبریں مسمار کر دیںجس کے باعث علاقے میں حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اقاف اسلامیہ کمیٹی جموںکشمیر کے افسر
راج محمد نے میڈیا کو بتایا کہ قبرستا ن کا یہ قطعہ اراضی اوقات کی ملکیت ہے اور یہاں پر کافی عرصے سے قبرستان قائم ہے لیکن ہندو فرقہ پرست عناصر اس پر قبضہ جماکر اسے کھیل کے میں میدان میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ ہندو ئو ں کے اس مذموم اقدام کیخلاف مسلمانوں کے اندر سخت تشویش کی لہر ڈوڈ گئی ہے اور انہوں نے قبروں کی مسماری کیخلاف زبردست احتجاج کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوانتہا پسندوں کو اس مذموم منصوبے میں کٹھ پتلی حکومت کے محکمہ ریونیو اور بلاک ڈویلپمنٹ افسر کی بھر پور سرپرستی حاصل ہے ۔ دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے قبرستان کو کھیل کے میدان میں تبدیل کرنے کے گھنائونے منصوبے اور کم از کم 40قبروں کو منہدم کرنے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر منصوبے کو فوری طور پر ترک نہیں کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔ سید علی گیلانی نے کہا کہ جب سے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی اتحادی کٹھ پتلی حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے اس وقت سے جموں خطے کے مسلمانوں کے خلاف ہندوئوں کی معاندانہ سرگرمیوں کا سلسلہ بڑھ گیا ہے اورمساجد اور مقبروں کی اراضیوںپر قبضے کیے جا رہے ہیں۔حریت چیئرمین نے کہا کہ مذموم کارروائیوں کا سلسلہ اگر ترک نہیں کیا گیا تو بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔