اسلام آباد(آئی این پی)حال ہی میں ہونے والے 2 بڑے معاہدوں کے بعد چینی کمپنیاں پاکستان میں اپنا کاروبار مزید بڑھانے میں دلچسپی لے رہی ہیں اور ان تجارتی تعلقات میں اضافہ 57 ارب ڈالر مالیت کے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے کے بعد دیکھنے میں آیا۔پاکستان کی کچھ بڑی کمپنیوں سے تعلق رکھنے والے ایک درجن کے قریب ایگزیکٹیوز نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ چینی کمپنیاں سیمنٹ، اسٹیل، توانائی اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں، جو پاکستان کی 270 ارب ڈالر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چینی کمپنیوں کی اس دلچسپی سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کمپنیاں بیجنگ کے ‘ایک خطہ، ایک سڑک پروجیکٹ کو استعمال کر رہی ہیں، یہ ایک گلوبل پروجیکٹ ہے اور پاکستان اس کا اہم حصہ ہے۔ایک چینی کنسورشیئم کمپنی نے حال ہی میں پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے 40 فیصد شیئرز خریدنے کا معاہدہ کیا، جبکہ شنگھائی الیکٹرک پاور نے پاکستان کی بڑی توانائی تقسیم کرنے والی کمپنی کے-الیکٹرک کا انتظام سنبھالا ہے۔یونس برادرز گروپ سیمنٹ ٹو کیمیکلز کونگلومیریٹ کی 2 کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو محمد علی تبا کے مطابق، ‘چینی کمپنیاں پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔تبا نے بتایا کہ یونس برادرز گروپ ایک چینی کمپنی کے ساتھ شراکت داری کر رہا ہے اور آنے والے برسوں میں 2 ارب ڈالرز پر محیط مشترکہ سرمایہ کاری کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔دوسری جانب گورنر سندھ (جو اس سے قبل وزیر نجکاری تھے) نے رائٹرز کو بتایا کہ چین کا باؤ اسٹیل گروپ، پاکستان اسٹیل ملز کو 30 سال کے لیے لیز پر لینے کے حوالے سے مذاکرات کر رہا ہے، تاہم باؤ اسٹیل نے اس حوالے سے تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔