اسلام آباد (آئی این پی)سنکیانگ یغور خود مختار علاقہ امسال نئی سڑکوں کی تعمیر میں ریکارڈ رقم جھونکے گا تاکہ یہ شاہراہ ریشم اقتصادی بیلٹ کے ساتھ پاکستان کو ملانے والے چین کے تجارتی گڑھ کیلئے بہتر سود مند ثابت ہو گا۔چین کے مرکزی ٹیلی ویژن کی اطلاع کے مطابق علاقے کے اعلیٰ اقتصادی منصوبہ ساز اہلکار نے کہا کہ توقع ہے کہ بنیادی ڈھانچوں
کے نئے منصوبوں سے مقامی افراد کیلئے روزگار کے لئے مزید مواقع پیداہوں گے ،مرکزی حکومت سنکیانگ کو جس کی سرحدیں پاکستان سمیت ممالک سے ملتی ہیں ، اقتصادی بیلٹ کیلئے اہم تجارتی مرکز سمجھتی ہے ، اقتصادی بیلٹ جو 2013ء میں چینی صدر شی چن پھنگ کی طرف سے پیش کئے جانیوالے بیلٹ وروڈ منصوبے کا حصہ ہے کا مقصد قدیم تجارتی راستے کو بحال کرنا ہے ، فی الوقت سنکیانگ اور چین کے دورسرے حصوں کو مشرق سے ملانے والی صرف ایک شاہراہ ہے ، علاقے اور چین کے ہمسایوں کو مغرب سے ملانے والی موجودہ سڑکیں مستقبل کی تجارت کے تقاضوں کو پورا نہیں کر سکتیں۔سنکیانگ ترقیاتی و اصلاحات کمیشن کے ڈائریکٹر جانگ چن لن نے علاقائی دارالخلافہ ارومچی میں ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ٹرانسپورٹیشن کی حمایت کے بغیر شاہراہ ریشم اقتصادی بیلٹ پر تجارتی گڑھ بننا قابل عمل نہیں ہے لہذا سنکیانگ کو درپیش چیلنج کا سامنا کرنا چاہئے ، سنکیانگ چین ۔ قازقستان سرحد پر ایک خشک گودی ہورگوس اور ارومچی کو ملانے والی تیز رفتار ریلوے لائن پر تحقیق شروع کرنے کا منصوبہ بھی رکھتا ہے۔مزید برآں ارومچی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کو توسیع دی جائے گی تا کہ بڑھتی ہوئی ملکی و بین الاقوامی ٹریفک سے نمٹا جا سکے ،
امسال یہ شمال مغربی علاقہ نئی سڑکوں پر 170بلین یوآن (24.8بلین امریکی ڈالر ) کی سرمایہ کاری کرے گا جو کہ2016ء سے قریباً چھ گنا زیادہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں سڑکوں کی تعمیر پر اس سے پہلے اتنی سرمایہ کاری دیکھنے میں نہیں آئی ہے ، علاقہ شہری ہوا بازی منصوبوں میں 4.8بلین اور ریلوے لائنوں کی تعمیر پر 8.1بلین یوآن کی سرمایہ کاری کرے گا ،یہ دونوں گذشتہ سال
سے 50فیصد زائد ہیں ، امسال سڑکوں ، ریلوے لائنوں اور ہوائی اڈوں کی تعمیر میں سرمایہ کاری 2011ء سے 2015ء تک ٹرانسپورٹیشن کے بنیاد ی ڈھانچے کی مجموعی فنڈنگ میں سرفہرست ہو گی۔جانگ نے کہا کہ ایک ایسے علاقے میں جوکہ چینی علاقے کا ایک چھٹا حصہ ہے ، ہائی وے نیٹ ورک کی تعمیر ترجیح ہے ، فی الوقت سنکیانگ میں شہروں اور دیہات کا تقریباً چالیس فیصد شاہرات
سے مربوط نہیں ہے۔جانگ نے کہا کہ شاہرات کے بغیر سنکیانگ کی تیل ، کوئلے اور زرعی مصنوعات کو خوش اسلوبی سے علاقے سے باہر نہیں بھیجا جا سکتا اور لاجسٹکس لاگت بہت زیادہ رہے گی ، مجوزہ ہائی نیٹ ورک کی تکمیل کے بعد علاقے میں زمینی اخراجات میں 30فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے ، یہ علاقہ امسال 6096کلومیٹر شاہرات کی تعمیر کا آغاز کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔