اسلام آباد(آئی این پی )معروف امریکی چینل نیشنل جیوگرافک نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک )کے تحت پاکستان میں تعمیر کئے جانے والے توانائی کے منصوبوں کو بجلی کا بحران ختم کرنے میں اہم اقدام قراردے دیا ،چینل کی جانب سے 17منٹ پر محیط بنائی جانے والی ڈاکومنٹری میں نیلم ، جہلم ہائیڈروپاور پلانٹ، پورٹ قاسم پاور پلانٹ اور جھمپیرمیں زیر تعمیر پاور پلانٹ کی استعداد کار واضح انداز میں بیان کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کس طریقے سے مستقبل میں پاکستان کے توانائی بحران کو ختم کرنے میں مدد ملے گی اور یہاں کی صنعت کو فروغ حاصل ہو گا، وزیراعظم محمد نوازشریف توانائی کے بحران کو ختم کرنے کے لئے پرعزم ہیں اور وہ ان منصوبوں کو پاکستان کے لئے روشنی کی کرن قرار دیتے ہیں۔۔ ڈاکومنٹری میں بیان کیا گیا ہے کہ توانائی کے بحران سے پاکستان میں صنعتی فروغ کے مسائل کا سامنا ہے اور بازاروں میں کاروبار کو جلد بند کرنا پڑتا ہے تاہم کاروباری طبقے کو جلد اس مسئلہ سے چھٹکارا مل جائے گا ۔نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ کی تکمیل کیلئے 300پاکستانی اور چینی انجینئرز خدمات سر انجام دے رہے ہیں جن کی کاوشوں سے
یہ ڈیم 2017تک مکمل ہو جائے گا اور اس کی مدد سے ملک میں 15فیصد بجلی کا بحران کم ہو گا۔ ڈیم کی تکمیل کے بعد پاکستان کو سالانہ 43ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے ۔ چین پاکستان میں توانائی کے 22منصوبوں پر کام کر رہا ہے جن میں سے یہ ایک اہم منصوبہ ہے جس پر گزشتہ سات سال سے کام کیا جا رہا ہے ۔ چینی کمپنی کی جانب سے دیگر ممالک میں قائم کیا جانے والا یہ سب سے بڑا ہائیڈروپاور پلانٹ کا منصوبہ ہے جس سے 969میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی استعداد کار موجود ہے ۔ ڈاکومنٹری میں مزید بتایا گیا ہے کہ منصوبے کے لئے چین کے مغربی صوبہ سنکیانگ میں تیار ہونے والے ٹرانسفارمرز سے بھی معاونت حاصل کی جارہی ہے ۔ڈاکو منٹری میں پورٹ قاسم پاور پلانٹ کے حوالے سے بھی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت دو ارب ڈالرز کی لاگت سے چینی منصوبہ بھی 2017تک مکمل کر لے گی ۔
اس منصوبہ میں قطر کی شراکت داری بھی شامل ہے۔ تینوں ممالک کی مشترکہ کاوشوں سے قائم ہونے والے اس منصوبہ سے بھی 9.5ارب کلوواٹ سالانہ بجلی پیدا کی جائے گی جس سے واضح طور پر توانائی کے بحران میں کمی آئے گی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف توانائی کے بحران کو ختم کرنے کے لئے پرعزم ہیں اور وہ ان منصوبوں کو پاکستان کے لئے روشنی کی کرن قرار دیتے ہیں ۔ ڈاکو منٹری میں مزید بتایا گیا ہے کہ چینی وزیراعظم لی کھی چیانگ بھی نیوکلیئر پاور ڈیویلپمنٹ کے تحت قائم کئے جانے والے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لئے پر عزم ہیں ۔ چین اس سے قبل پاکستان میں چشمہ ون اور چشمہ ٹو کامیابی سے مکمل کر چکا ہے جسے بین الاقوامی ادارے ایک حیران کن کامیابی قراردیتے ہیں ۔ گزشتہ سولہ سال سے ان ڈیمز سے بغیر کسی تعطل کے بجلی فراہم کی جا رہی ہے ۔ جھمپیر میں قائم کئے جانے والے ونڈ پاور پلانٹ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین موجود شراکت داری کے تحت زیر تعمیر اس منصوبہ کو چینی کمپنی تھری گارجیز مکمل کر رہی ہے
جس پر2014میں کام شروع کیا گیا تھا۔ یہ منصوبہ توانائی پیدا کرنے کے لئے پاکستان کی تیل اور گیس کے استعمال سے بجلی پیدا کرنے کے عمل کو بھی کم کرے گا، توانائی بحران کو ختم کرنے میں مددملے گی ۔ بین الاقوامی برادری کی خواہش ہے کہ کلین انرجی کو دنیا بھر میں فروغ دیا جائے ۔ چین اپنے تجربہ سے پاکستان میں نیو اور کلین انرجی کو فروغ دے رہا ہے ۔ دونوں ممالک میں رابطہ سازی قائم کرتی شاہراہ قراقرم جس پر 1959پر کام شروع کیا گیا یہ پاک چین اقتصادی راہداری کا اہم حصہ ہے جس کے تحت چین کے مغربی صوبہ سنکیانگ یغور کو گوادر کے ساتھ جوڑا جائے گا ۔
ون بیلٹ ون روڈ کے تحت اقتصادی راہداری اکیسویں صدی کی شاہراہ ریشم کا حصہ ہے ۔ گوادر میں 2002میں تعمیر وترقی کے منصوبے شروع کئے گئے جو کہ چین کے شمال مغربی علاقوں کو وسطی ایشیا سمیت دنیا کے دیگر خطوں سے جوڑے گی ۔ گوادر میں ایک پرائمری سکول ، ہسپتال اور ایئرپورٹ قائم کیا جا رہا ہے ، بجلی کی نئی سپلائی لائنز پر کام کیا جا رہے ، صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے ، صنعتی اور آزادانہ تجارتی زونز قائم کئے جا رہے ہیں اور یہ سب ایک نئے اور روشن مستقبل کی علامت ہے ۔ ڈاکو منٹری میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا پیغام بھی شامل کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری سے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوں گے اور لوگوں کو روزگار بھی ملے گا۔