اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تیل کی دولت سے مالا مال سعودی عرب کو بھی معاشی بدحالی کا سامنا۔ وزرا کی تنخواہوں میں بیس فیصد کمی اور نئی نوکریوں پر پابندی لگا دی گئی۔ شوریٰ کونسل کے ممبران کی تنخواہوں سے بھی پندرہ فیصد کٹوتی ہو گی۔ ریاض میں کابینہ کے اہم اجلاس میں فیصلہ ہو گیا۔ شاہی حکم نامے کے تحت سرکاری ملازمین کو ملنے والے اضافی مالیاتی فوائد بھی واپس لیے گئے۔ موبائل اور ٹیلی فون الاؤنس کو ایک ہزار ریال تک محدود کر دیا گیا۔ سرکاری ملازمین کی سالانہ چھٹیاں 42 دن سے کم کر کے 36 دن کر دیے گئے۔ اس دوران ٹرانسپورٹ الاؤنس بھی نہیں ملے گا۔ جنوبی سرحد پر تعینات فوجی دستے اور بیرون ملک موجود انٹیلیجنس آپریشنز میں مصروف اہلکار ان اقدامات سے مستثنیٰ ہونگے۔واضح رہے کہ اس ضمن میں پاکستانیوں کو بھی شدید مشکلات در پیش ہیں، اس سے قبل پاکستانی سفیر منظور الحق کے مطابق ہم سعودی عرب کے کئی شہروں میں ملازمتوں کے معاملات ، مختلف تعمیراتی اداروں میں بے روزگار 8ہزار سے زائد پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کیلئے تمام تر وقت صرف کررہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سفیر پاکستان منظور الحق نے کہا کہ جدہ ، طائف،دمام اور ریاض میں مشہور سعودی تعیراتی ادارے پراجیکٹ ختم ہونے کی وجہ سے مالی بحران کا شکار ہیں جس وجہ سے انہوں نے کئی کئی ماہ سے ملازمین کو تنخواہیں نہیں دی ہیں جس وجہ سے اسی ہزار سے زائد پاکستانی سخت پریشانی کا شکار ہیں ، سفیر پاکستان نے بتایا کہ سب سے پہلے تو ہم نے انکے کھانے پینے کا فوری بندوبست کیا ہے مزید متعلقہ تعمیراتی اداروں کی انتظامیہ سے بات کے علاوہ سعود وزیر خارجہ ، سعودی محکمہ محنت کے سیکریڑی و اعلی حکام سے بات کی ہے تاکہ انکے ختم ہوجانے والے اقاموں کو معاملہ حل ہوسکے ، سفیر پاکستان نے بتایا کہ ان میں پانچ ہزار سے زائد پاکستانیوں کو گزشتہ دس ماہ سے تنخواہیں اد ا نہیں کی گئی ہیں سفیر پاکستا ن نے بتایاکہ کچھ ملازمین نے سعودی عدالتوں میں مقدمات بھی اپنی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر قائم کردئے ہیں ، سفیر پاکستان نے بتایا کہ انکی اس سلسلے میں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر سے بات ہوئی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ تنخواہوں اور واجبات کی ادائیگی کی جائے ، نیز جب تک اداروں کے مالی حالات ٹھیک نہیں ہوتے انہیں وطن بھیجنے کا انتظام کیا جائے۔