سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی درندے حد سے آگے بڑھ گئے،بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤنز کے دوران حریت رہنماؤں ، کارکنوں ، نوجوان لڑکوں اور خواتین سمیت چھ ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا ہے ۔ چار سوسے زائد نظربندوں پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیاگیا ہے،آئمہ مساجد کی بھی گرفتاریاں،مقبوضہ کشمیرمیں آج مسلسل 80ویں دن بھی وادی کشمیرمیں غیر اعلانیہ کرفیو اور دیگر پابندیوں اور ہڑتال سے معمول کی زندگی مفلوج رہی ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق تمام تعلیمی ادارے ، بڑے بازار اور دیگر تجارتی مراکز بند رہے اور سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی ۔ وادی کشمیرمیں8جولائی کو ایک جعلی مقابلے میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کے قتل کے بعد سے روزانہ بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں نکالی جاری ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی کیرالہ میں تقریر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی حکمران کشمیریوں کی اپنے حق خود ارادیت کے حصول کیلئے جائز اور منصفانہ جدوجہد کو سرحد پار سے دراندازی کا نام دیکر بدنام کرہے ہیں۔حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق ، محمد یاسین ملک ، شبیر احمد شاہ ، آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور آسیہ اندرابی نے اپنے بیانات میں حریت رہنماؤں اور کارکنوں خاص طورپر کشتواڑ میں آئمہ مساجد کی گرفتاریوں کی شدیدمذمت کی ۔انہوں نے گرفتاریوں کو بھارتی قابض انتظامیہ کی بوکھلاہٹ قراردیا۔ادھرکالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو امام صاحبان سمیت لوگوں کی گرفتاری کے خلاف جموں ریجن کے اضلاع بھدرواہ ، ڈوڈہ اور کشتواڑ میں مسلسل کرفیو نافذ رہا۔آج وترپورہ ، بوٹینگو، مالماپن پورہ ، منڈجی، ہتھ لانگو اور سوپور کے دیگر علاقوں میںآزادی کے حق میں ریلیوں پر بھارتی پولیس کی طرف سے پیلٹ گن سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔ ریلی کے شرکاء نے پاکستانی جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ گو انڈیا گو بیک اور ہم کیا چاہتے آزادی جیسے نعرے بلند کر رہے تھے ۔دریں اثناء بھارتی فوج کی پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی مزید 102کمپنیاں آزادی کیلئے جاری انتفادہ سے نمٹنے کیلئے کشمیر پہنچ گئی ہیں۔ گزشتہ 78دن کے دوران سی آری پی ایف کے 8ہزار سے زائد اہلکاروں کو مقبوضہ کشمیر بھیجا گیا ہے جبکہ مقبوضہ علاقے میں سی آر پی ایف کی 47بٹالینز پہلے ہی تعینات ہیں۔بھارتی پولیس نے جاری انتفادہ کو روکنے کیلئے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤنز کے دوران حریت رہنماؤں ، کارکنوں ، نوجوان لڑکوں اور خواتین سمیت چھ ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا ہے ۔ چار سوسے زائد نظربندوں پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیاگیا ہے۔بھارتی پولیس نے نام نہاد اسمبلی کے رکن انجینئر عبدالرشیدکو 150مظاہرین کے ہمراہ اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ آج سرینگر میں ریگل چوک سے سونہ وار میں اقوامتحدہ کے مبصر دفتر کی طرف مارچ کی قیادت کر رہے تھے ۔ مظاہرین نے سیاہ جھنڈے اٹھارکھے تھے اور وہ جموں وکشمیرمیں رائے شماری کا مطالبہ کرر ہے تھے ۔ پولیس کی پرتشدد کارروائی میں بارہ سے زائد مظاہرین شدید زخمی ہو گئے ۔