انقرہ (این این آئی)ترکی کے کْرد اکثریت کے حامل شہر دیار باقر میں پولیس نے ترک اساتذہ کے ایک مظاہرے کو منتشر کر دیا اور درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا۔ یہ اساتذہ کلاس رومز سے نکالے جانے کے خلاف سراپا احتجاج تھے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے تیز دھار پانی بھی استعمال کیا۔ اسی دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ مظاہرین ’فاشزم کے خلاف شانہ بشانہ‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔معطل کیے گئے اساتذہ میں سلیمان گولر بھی شامل تھے، جو ایجوکیشن یونین کے صوبائی سربراہ بھی ہیں۔ انہوں نے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ یہ معطلی اساتذہ کی جدوجہد پر کیا جانے والا ایک حملہ ہے۔اس فیصلے کو قبول کرنا ممکن نہیں ہے۔ نہ کہیں کوئی جرم ہوا ہے ا ور نہ ہی کہیں کوئی مجرم ہے۔ ہم یہ احکامات فوراً واپس لیے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔دیار باقر کے گورنر آفس نے تین اضلاع کے کوئی ایک درجن سے زیادہ علاقوں میں کرفیو بھی نافذ کرنے کے احکامات جاری کیے۔ سکیورٹی فورسز ان علاقوں میں کْرد عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔کالعدم کردستان ورکرز پارٹی نے آزادی اور خود مختاری کے لیے اپنی جدوجہد تیس سال سے بھی زائد عرصہ پہلے شروع کی تھی اور تب سے اب تک چالیس ہزار سے زیادہ انسان مارے جا چکے ہی۔